پہلابیچ 30 مئی کو روانہ ہو گا، Covid 19 کی وجہ سے ہزاروں سٹوڈنٹس پاکستان میں پھنس گئے تھے
اس وقت 8 ہزار سے زائد پاکستانی سٹوڈنٹس پاکستان سے چین جانے کے منتظر ہیں
پی ایم ایل این وومن ونگ امارات کی صدر فرزانہ کوثر کی کوششوں سے پاکستانی طلباء و طالبات کا چین جانا ممکن ہوا
د بئی (طاہر منیر طاہر) Covid 19 کے دوران 8 ہزار سے زائد پاکستانی سٹوڈنٹس جو وہاں کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں جب وہ سالانہ چھٹیاں گزا رنے پاکستان آ ئے تو یہیں پھنس کر رہ گئے اور باوجود کوشش کے واپس نہ جا سکے۔
پاکستان بھر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات نے سابقہ حکومت کے دور میں بے انتہا کوشش کی لیکن ان کی کوششیں بار آورثابت نہ ہو سکیں، چین جانے والی پاکستانی سٹوڈنٹس کی تنظیم (Send us back to China) کے ارکان ڈاکٹر عصمت، جمال، ناصر، توصیف، ماریہ اور بشریٰ نے سوشل میڈیا پر پاکستان مسلم لیگ ن متحدہ عرب امارات کی صدر فرزانہ کوثر سے رابطہ کیا اور ان کا مسئلہ حل کرنے کی التماس کی۔
فرزانہ کوثر نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر یہ مسئلہ حل کرنے کا بیڑہ اٹھایا، انہوں نے بذریعہ سوشل میڈیا ٹویٹر اور سپیس پر متعلقہ حکّام سے رابطہ کیا اور پاکستانی سٹوڈنٹس کی آواز ایوان بالا تک پہنچائی، رانا مشہود حسین نے سٹوڈنٹس کی ملاقات وزیر تعلیم رانا تنویرحسین سے کروائی جبکہ رانا تنویر حسین نے پاکستان میں چین کے سفارت خانہ اور چین میں پاکستانی سفارت خانہ کے متعلقہ افسران کوآن بورڈ لیتے ہو ئے پاکستان میں پھنسےسٹوڈنٹس کی ملاقاتیں کروائیں جس کے سیر حاصل نتائج بر آمد ہو ئے اور پاکستانی سٹوڈنٹس کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے چین واپس جانے کے امکانات پیدا ہو گئے۔
اس سلسلہ میں چین واپس جانے والے سٹوڈنٹس کی میٹنگز وزیر تعلیم رانا تنویرحسین سے بھی کروائی گئی جس میں یہ طے پایا کہ مرحلہ وار تمام سٹوڈنٹس کو حصول تعلیم کے لیے چین بھجوایا جائے گا اور اس سلسلہ میں پہلی فلائٹ 150 سے زائد سٹوڈنٹس کو لے کر چین جائے گی اور اسی تعداد میں وہاں سے سٹوڈنٹس لے کر پاکستان آ ئےگی۔
حصول تعلیم کے لیے چین واپس جانے والے سٹوڈنٹس نے فرزانہ کوثر ، وزیر تعلیم رانا تنویرحسین، ایم این اے نورالحسن تنویر، رانا مشہود حسین اور ایک سابق ڈپلومیٹ میاں محمود الحسن کا تعا ون کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے کہ ان کی کوششوں سے انہیں تعلیم جاری رکھ سکنے کا موقع مل سکا۔
یاد رہے کہ حصول تعلیم کے لیے واپس نہ جا سکنے پر تقریباً 5 سٹوڈنٹس نے مایوس ہو کر خود کشی بھی کر لی تھی۔