ممتازصحافی خالدحمیدفاروقی مرحوم کی یاد میں برسلز پریس کلب اور پاکستان پریس کلب بیلجیئم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس

0

یورپین صحافیوں،پاکستان سمیت دنیا بھر میں مرحوم کے دوستوں اور چاہنے والوں نے انکی صحافتی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا

برسلز(نمائندہ خصوصی)برسلز پریس کلب اور پاکستان پریس کلب بیلجیئم کی جانب سے ممتاز صحافی خالد حمید فاروقی مرحوم کیلئے ایک مشترکہ تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا۔

یورپین دارالحکومت میں واقع برسلز پریس کلب میں منعقد ہونے والے اس تعزیتی ریفرنس کے دوران یورپین صحافیوں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں مرحوم کے دوستوں اور چاہنے والوں نے ان کی صحافتی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔

شیراز راج کی میزبانی اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی شرکت کے ساتھ اس تقریب کے تین حصے رکھے گئے تھے۔ پہلے حصے میں تلاوت کلام پاک کے ساتھ یورپین صحافیوں اور مختلف ممالک سے آئے ہوئے ان کے دوستوں نے خالد حمید فاروقی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

دوسرے حصے میں ان کے کام اور ان کی زندگی کے بارے میں دستاویزی فلم پیش کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان سے ان کے صحافتی اور نظریاتی دوستوں کے ان کے بارے میں بھیجے گئے ویڈیو پیغامات سنائے گئے۔ جبکہ آخر میں گفتگو کا ایک سیشن رکھا گیا تھا۔ جس میں مرحوم کی اہلیہ، برسلز کے سفارت خانے میں تعینات انفارمیشن افسر، کشمیرکونسل ای یو کے چئیرمین علی رضا سید اور پاکستان پریس کلب بیلجیئم کے صدر چوہدری عمران ثاقب نے حصہ لیا۔

تقریب کے پہلے حصے میں گفتگو کرتے ہوئے برسلز پریس کلب کی صدر الیا پاپاجورجیو نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے بتایا کہ پریس کلب میں ہمیشہ ان کی خالد حمید سے ملاقات ہوجاتی تھی۔ وہ اپنے کام سے محبت کرنے کے علاوہ ایک مہذب لیکن شاندار ایکٹیوسٹ بھی تھے۔

مقامی انگریزی میگزین کے ایڈیٹر جی گوریس نے خالد حمید فاروقی کے ساتھ اپنے تجربات بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور خالد حمید دو مختلف خطوں کے لوگ تھے لیکن ہماری سوچ میں یکسانیت تھی۔ میں ساؤتھ ایشیا پر کام کر رہا تھا اور وہ دنیا بھر کے مظلوموں کے بارے میں فکر مند رہتے تھے۔ یہی قدر مشترک ہمارے باہمی رابطے کا ذریعہ بنی رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ خالد حمید فاروقی کے ذریعے ہی مشرق کے شاعروں سے شناسائی ہوئی۔ اسی شناسائی کے اظہار کے طور پر جی گوریس نے فیض کی نظم ’بول کے لب آزاد ہیں تیرے‘ کا انگریزی ترجمہ سنایا۔

برطانیہ سے آئے ہوئے خالد حمید کے دوستوں اور نظریاتی ساتھیوں اکرم قائم خانی، عمر میمن اور حسن عسکری کے علاوہ نیدرلینڈز سے وحید بھٹی نے خالد حمید کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

معروف صحافی اور یورپی امور کی ماہر شادا اسلام نے ان کے ساتھ گزرے لمحات بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مصروف ہوکر پاکستان کو بھول جاتیں۔ لیکن خالد کسی نہ کسی طرح انہیں واپس پاکستان کے مسائل کی جانب واپس لے آتے۔ گویا خالد ان کیلئے پاکستان سے رابطوں کا ایک ذریعہ بن گئے تھے۔

نوجوان شرکا میں زروان غامدی اور کینتھ رائے نے بھی اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے مختلف حوالوں سےان کی انسان دوستی اور بھائی چارے کے جذبات کے فروغ کیلئے ان کے کردار کا ذکر کیا۔ پروگرام کے آخری حصے میں ان کی اہلیہ مادام ایلا نے ان کے ساتھ اپنی طویل رفاقت کا احوال بیان کیا۔

اس داستان میں جہاں خالد حمید کا اپنے پیشے کو ان سے زیادہ وقت دینے کا ذکر بھی تھا وہیں انہوں نے ان کی اپنے لوگوں اور اپنے ادارے سے والہانہ لگاؤ کا ذکر بھی کیا۔ علی رضا سید نے خالد حمید فاروقی کے بارے میں کہا کہ وہ دنیا بھر میں پسے ہوئے طبقات کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جدوجہد کے بھی ایک بڑے حامی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ کشمیر کاز کی پر خلوص حمایت جاری رکھی۔

پاکستان پریس کلب بیلجیئم کے صدر چوہدری عمران ثاقب نے انہیں صحافتی میدان میں اپنے بعد میں آنے والوں کیلئے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی روایت کو زندہ رکھا جائے گا۔

ممتاز دانشور راؤ مستجاب احمد نے خالد حمید کے ساتھ نیشنل فیڈریشن میں گزارے ہوئے دور کا احوال سنایا ۔انہوں نے کہا کہ خالد حمید ایک انقلابی شخصیت تھے۔ وہ ساری زندگی کمزور لوگوں کے حق کی لڑتے رہے۔

سفارت خانہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انفارمیشن افسر داؤد احتشام نے کہا کہ انہیں خالد صاحب کو جاننے کا زیادہ موقع نہیں مل سکا۔ لیکن ان سے جب بھی گفتگو ہوئی انہیں بہت پروفیشنل پایا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے ساتھی ان کے مقاصد کی تکمیل کا مشن جاری رکھیں گے۔ آخر میں پاکستان پریس کلب بیلجیئم کے جنرل سیکٹری محمد ندیم بٹ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

پاکستان سے ان کی بہن ثمر اشتیاق فاروقی، برطانیہ سے سابق ممبران یورپین پارلیمنٹ ڈاکٹر سجاد کریم، شفق محمد اور برطانوی پارلیمنٹ کے رکن راجہ محمد افضل خان کے علاوہ پاکستان سے جن نامور صحافیوں نے اپنے تعزیتی ویڈیو پیغامات بھیجے، ان میں زاہد حسین، جیو کے ڈائریکٹر نیوز اظہر عباس، حامد میر، عامر ضیاء اور ناصر زیدی شامل تھے۔ جبکہ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیاء الدین یوسف زئی نے بھی اپنے ویڈیو پیغام میں خالد حمید فاروقی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!