حضورﷺ کی رحمت عورتوں کے لئے

0

رسول پاک ﷺکی محبت ایمان کی بنیاد ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے سورہ یونس میں یہ فرمایا ہے کہ قرآن حکیم کاملنا خدا کی بہت بڑی نعمت اور فضل ہے۔ لہذا قرآن کے ملنے پر جشن مسرت منائو۔ قرآن چونکہ حضور کی وجہ سے ملا آپ نے قرآن پر عمل کرکے دیکھایا اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ مجسم قرآن تھے۔ اس لئے آپ کی ولادت باسعادت پر تقریبات منعقد کرنا اسی حکم کی تعمیل ہے۔رسول اکرمﷺ کی دنیا میں آمد سے قبل جو حالات تھے ان سے سب آگاہ ہیں۔ محکوم لوگ اور عورتیں سب سے برے حالات میں تھیں۔ عورت کا کوئی مقام اور مرتبہ نہ تھا۔

آپ نے عورت کو بیٹی، بہن، بیوی اور ماں، ہر حیثیت میں عزت اور مقام دیا۔ جہاں ایک طرف یہ فرمایا جنت ماں کے قدموں تلے ہے تو دوسری طرف یہ بھی کہا کہ نیک بیوی خدا کا بہترین تحفہ ہے۔ دنیا تسلیم کرتی ہے کہ عورت کو جومقام اور مرتبہ نبی اکرم نے دیا، دنیا میں کسی نے نہیں دیا۔ قرآن حکیم کی سورہ بنی اسرائیل میں ہے تمام اولاد آدم واجب التکریم ہے۔ ظاہر ہے کہ اولاد آدم میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں گویا انسان ہونے کی حیثیت سے مرد اور عورت کی عزت اور حیثیت میں کوئی فرق نہیں۔ اسلام سے قبل مردو زن کی انسان ہونے کی حیثیت سے جو تفریق تھی، اسے ختم کردیاگیا۔ رسول اکرم کی وساطت میں ہمیں دین ملا اس میں عورت نہ مرد سے کمتر ہے اور نہ اس سے پیچھے ہے بلکہ اسلام مرد اور عورت کو ہمدوش رکھتا ہے۔ جو صلاحیتیں مردوں میں وہی صلاحیتیں عورتوں میں بھی ہیں۔اس کو قرآن حکیم نے بالکل وضاحت سے بیان کردیا ۔

سورہ احزاب کی آیت 35 پر غور کریں کہ قرآن کس طرح عورت اور مرد کو ساتھ ساتھ رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ” بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مومن مَرد اور مومن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، اور صدق والے مرد اور صدق والی عورتیں، اور صبر والے مرد اور صبر والی عورتیں، اور عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں، اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے”

دیکھا آپ نے خالق کائنات نے کیسا توازن رکھا ہے اور جو خوبی مردوں میں ہے اس کا ذکر عورتوں کے لئے بھی کیا ہے۔ پھر سورہ نساء تو پوری سورہ عورتوں کے حقوق اور احکامات سے بھری ہوئی ہے۔ اسی سورہ میں ہے کہ مرد جو کمائیں، وہ ان کا حق ہے اور عورتیں جو کمائیں، وہ ان کا حق ہے۔ پھر خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ خوبیاں مردوں میں ہیں اور کچھ عورتوں میں۔ خدا نے مومنین کو واضح طور پر کہہ دیا کہ تمہارے لئے حلال نہیں کہ عورتوں کے زبردستی ان کے مالک بن جاؤ۔ قرآن میں جہاں طلاق کے احکامات بیان کئے ، وہیں انہیں حدود اللہ کہتے ہوئے حکم دیا کہ ان کی پاسداری کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ اگر علیحدگی تک نوبت آہی جائے تو عزت و احترام سے کچھ تحائف دے کر گھر سے رخصت کرو۔ محبت رسول کا دعویٰ کرنے والے کیا اس کی مثال پیش کرسکتے ہیں؟اسلام نے عورت کو وراثت کا حق دیا، جو کہ پہلے عورتوں کو حاصل نہیں تھا۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ عورت کو وراثت میں مرد سے نصف حصہ ملتا ہے اور یہ ناانصافی ہے۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ عورت کو اپنے ماں باپ سے بھی ملتا ہے اور خاوند سے بھی۔ یہ بھی درست نہیں کہ عورت کو ہر حالت میں وراثت میں مرد سے نصف حصہ ملے گا۔ اس جواب سورہ نساء کی 11 اور 12 میں ہے کہ ماں اور باپ کا اولاد کے ترکہ سے عورت اور مرد کا برابر حصہ ہے۔ اسی طرح کلالہ کے ترقہ میں یعنی اگر کوئی شخص بے اولاد فوت ہو اور اس کے ماں باپ بھی زندہ نہ ہوں تو اس کی وراثت سے بہن اور بھائیوں کو برابر حصہ ملے گا۔

سورہ آل عمران میں ہے کہ خدا کسی کے اجر کو ضائع نہیں کرتا، خواہ مرد ہو یا عورت۔آپ نے اپنے آخری خطبہ میں امت کو حکم دیا کہ عورتوں سے اچھا سلوک کرنا۔ جب آپ اس دنیا سے تشریف لے جارہے تھے تو آخری نصیحت بھی یہی کہ عورتوں کے معاملے میں خدا سے ڈرتے رہنا۔رسول اکرم ﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم ان کی تعلیمات پر عمل کریں ۔ان کی وساطت سے ہمیں جو قرآن ملا ہے، اسے سمجھیں اور اس پر عمل کریں ۔ ایک وہ دور تھا جب ہر صبح گھر وں میں خواتین تلاوت قرآن پاک سے دن کا آغاز کرتی تھیں۔ مجھے اپنا بچپن یاد ہے کہ ہر صبح والدہ مرحومہ نماز فجر کے بعدتلاوت قرآن حکیم کرتی تھیں اور وہ پہلی آواز ہوتی تھی جو ہمارے کان سنتے تھے۔ اب ہمارے گھروں سے قرآن کی تلاوت کی آوازیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔ ہمیں پھر سے اس اچھی روایت کو زندہ کرنا چاہیے۔

یہ درست ہے کہ اب دور بدل گیا ہے اور خواتین کو ملازمت کے لئے جاتا ہوتا ہے اور ساتھ بچوں کو ناشتہ بنا کر دینا اور سکول جانے کے لئے تیار کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود نماز فجر کے بعد کیا صرف ایک آیت کی تلاوت کرنا اور اس کا مفہوم سمجھنا مشکل ہے َ؟ یقینا ایسا ممکن ہے۔ جب گھر میں والد اور والدہ دونوں قرآن پڑھیں گے تو بچوں کی کہنے کی ضرورت ہی پڑے گی۔ ان کی خود بخود تربیت ہوتی جائے گی۔ محبت رسول ﷺکا تقاضا ہے کہ ہم اپنے گھروں کو ماحول دینی اقدار کے مطابق بنائیں ۔ اس ربیع الاول میں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم محبت رسولﷺ کا اظہار اپنے عمل سے کریں گے۔ اپنے اخلاق و کردار کو معلم اخلاق کی تعلیمات کے مطابق بنائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہمارے گھر ایک مسلمان کے گھر کا نقشہ پیش کریں۔ ہماری بنی اکرمﷺ سے محبت کا اظہار ہمارے قول و فعل سے ہو۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!