ہر قوم کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو اس کی خودمختاری، بقاء اور وقار کی علامت بن جاتے ہیں۔ پاکستان کے لیے 28 مئی 1998 کا دن بھی ایسی ہی ایک تابناک تاریخ رکھتا ہے۔ یہ دن نہ صرف ایٹمی طاقت کے حصول کا دن ہے بلکہ پوری قوم کے اتحاد، قربانی اور حوصلے کا عملی ثبوت بھی ہے۔ اس دن پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے خود کو دنیا کے ساتویں اور عالم اسلام کے پہلے ایٹمی ملک کے طور پر منوایا۔
یومِ تکبیر محض ایک تاریخ نہیں، یہ پاکستانی قوم کی غیرت، وقار اور دفاعی خودمختاری کا استعارہ ہے۔ یہ دن ہمیں ہر سال یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک ایٹمی قوم ہیں، اور اپنے دشمن کو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس دن کے پس منظر کو دیکھیں تو ایک۔ چیز واضح نظر آتی ہے ایک قوم اور ایک عزم
پاکستان کا ایٹمی سفر اس وقت شروع ہوا جب 1974 میں بھارت نے پہلا ایٹمی تجربہ کیا۔ یہ لمحہ پاکستانی قیادت کے لیے ایک بیداری کا پیغام تھا۔ اس موقع پر اُس وقت کے وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قوم سے وعدہ کیا کہ:
"ہم گھاس کھا لیں گے، مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔”
یہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ ایک قومی مشن کا آغاز تھا، جس میں ہر پاکستانی نے حصہ لیا۔ سائنسدانوں، انجینیئرز، افواج، اور قیادت سب نے اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے دہائیوں تک محنت کی۔
28 مئی 1998 ایک عهد ساز دن جو دنیا میں دھماکوں کی گونج، تحفظ کی ضمانت کی ایک تاریخ رقم کرنے جا رہا تھا اور آخرکار، 28 مئی 1998 کو وزیرِاعظم نواز شریف نے قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی دباؤ اور معاشی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بلوچستان کے چاغی پہاڑوں میں کامیاب ایٹمی تجربات کی منظوری دی۔ یہ دھماکے نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا مظہر تھے بلکہ دشمن کو ایک واضح پیغام بھی تھے کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
یومِ تکبیر ان تمام قومی محسنوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے اس خواب کو حقیقت بنایا۔ ان میں قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو، وزیرِاعظم نواز شریف، ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اُن کی عظیم ٹیم شامل ہیں جن کی محنت، قربانی اور دانشمندی نے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔ ان کی خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔
یومِ تکبیر کی قومی اہمیت کا اندازہ آپ کو بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی، دراندازی اور حملوں سے بخوبی ہو جاتا ہے۔ دشمن کی ہر چال کا جواب دینے کے لیے پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی قوت بنانا وقت کی ضرورت تھی، جسے ایٹمی پروگرام کی کامیابی نے یقینی بنایا۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا چکا ہے، اور آج کوئی بھی ملک پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔ دنیا کے مسلمانوں کے لیے فخر کی بات یہ ہے کہ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے — اور اس کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ امن، استحکام، اور علاقائی ہم آہنگی کا پیغام دیا ہے۔
یہ دن ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ قوموں کی بقا صرف عسکری طاقت میں نہیں بلکہ اتحاد، استقامت، اور قربانی کے جذبے میں ہوتی ہے۔ 28 مئی ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کسی بھی قیمت پر اولین ترجیح ہے۔
یہ دن ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ قوموں کی بقا صرف عسکری طاقت میں نہیں بلکہ اتحاد، استقامت، اور قربانی کے جذبے میں ہوتی ہے۔ 28 مئی ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کسی بھی قیمت پر اولین ترجیح ہے۔
یہ دن زندہ قوم کا زندہ دن ہے
ہمیں چاہیے کہ ہم اس دن کی روح کو زندہ رکھیں، اپنے محسنوں کو یاد کریں، اور آنے والی نسلوں کو یہ سبق دیں کہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی ہی ہماری اولین ترجیح ہے۔