ایتھنز، یونان (پرویز احمد مغل سے) یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں ہزاروں افراد نے پینورموس اسکوائر سے اسرائیلی سفارت خانے تک ایک بڑے احتجاجی مارچ میں شرکت کی۔ مظاہرہ اس وقت شروع ہوا جب صبح سویرے اسرائیلی ریاست کی جانب سے فریڈم فلوٹیلا کے میڈلین نامی بحری جہاز کو ہائی جیک کیے جانے کی خبر سامنے آئی۔
یہ احتجاج فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی اور بھرپور ریلیوں میں شمار کیا جا رہا ہے، جس میں نہ صرف یونانی شہری بلکہ عرب دنیا اور خاص طور پر فلسطین سے تعلق رکھنے والے درجنوں جنگجو اور نوجوان بھی شریک ہوئے۔

مارچ کے آگے ایک بڑا فلسطینی پرچم لہرا رہا تھا، جس کے پیچھے "مارچ ٹو غزہ”، "جنگ بند کرو الائنس”، سوشلسٹ ورکرز پارٹی، مختلف طلباء تنظیمیں اور بائیں بازو کی جماعتوں کے بلاکس شریک تھے۔ مظاہرین نے یونانی، انگریزی اور عربی زبانوں میں مسلسل نعرے لگائے جن میں شامل تھے:
"غزہ، غزہ تم مت روؤ – فلسطین کبھی نہیں مرے گا”،
"دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہوگا”،
"سفارت خانے کو بند کرو”،
"انصاف کے بغیر امن نہیں”،
اس مارچ میں بڑی تعداد میں شہریوں اور بچوں نے بھی حصہ لیا۔ راستے میں موجود فٹ پاتھوں، گھروں کی کھڑکیوں اور گاڑیوں سے لوگوں نے مظاہرین کا پرتپاک خیرمقدم کیا، جبکہ اسرائیلی سفارت خانے کے باہر پہلے سے ہی بڑی تعداد میں افراد موجود تھے۔
فلسطینی کمیونٹی کے نمائندے نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین اور مٹسوٹاکس حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت اور نسل کشی کی حمایت بند کریں، فاقہ کشی پر مبنی ناکہ بندی ختم کریں اور میڈلین جہاز کے عملے کو فوری رہا کیا جائے۔
مظاہرین بعد ازاں کیفیسیا سے واپس پینورموس اسکوائر کی جانب روانہ ہوئے۔ پولیس کی جانب سے مارچ کو محدود کرنے کی کوششیں ناکام رہیں اور یہ احتجاج یونان میں فلسطینی کاز کے لیے عوامی یکجہتی کی ایک تاریخی مثال بن گیا۔