برسلز (حافظ اُنیب راشد) اس سال کے آخری حصے میں بیلجیئم کےفلاندرز ریجن یا برسلز آنے والے کچھ تارکین وطن کو بیلجیم میں قدم رکھنے سے پہلے مقامی معاشرے میں اپنا انضمام کا سفر شروع کرنا پڑے گا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، فلیمش حکومت ان لوگوں کے لیے ایک نیا ڈیجیٹل ’سماجی واقفیت‘ کا کورس شروع کر رہی ہے جو خاندانی ویزہ یا کام کے ذریعے بیلجیئم جانے کے لیے درخواست دیں گے ۔
یہ ایک طویل المدتی منصوبے کا حصہ ہے جس کے لیے روانگی سے قبل معاشرتی انضمام کو لازمی بنایا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تارکین وطن کو ویزا حاصل کرنے سے پہلے یہ ثابت کرنا پڑ سکتا ہے کہ انہوں نے کورس مکمل کر لیا ہے۔ تاہم اس فیصلے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہوگی جو مائیگریشن پالیسی کو کنٹرول کرتی ہے۔
یہ آن لائن کورس نئے آنے والوں کو فلیمش معاشرے، اقدار اور اصولوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے فلیمش انٹیگریشن منسٹر ہلڈ کریوٹس نے کہا کہ اس سے افراد کی خود انحصاری کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور تارکین وطن کے لیے ہماری لیبر مارکیٹ تک رسائی آسان ہو جائے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ کورس زبان کی کلاس نہیں ہے بلکہ فلاندرز میں روزمرہ کی زندگی کے بارے میں خود مطالعاتی گائیڈ ہے۔
یہ گائیڈ ڈیجیٹل طور پر کئی زبانوں میں دستیاب ہوگی اور بیلجیم میں مقیم ایک مشیر کے ذریعہ اس کی پیروی کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق دوسرے ممالک سے کسی فرد کے یہاں آنے سے پہلے ہی سماجی انضمام شروع کرنے کے فلیمش حکومت کے ہدف کی طرف یہ پہلا باضابطہ قدم ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں بیلجیئم میں 60 فیصد نئے آنے والوں میں سے 34 فیصد کام کے لیے جبکہ 25 فیصد شادی کے بعد نئےخاندان کا حصہ بننے کیلئے آئے۔
وزیر کریوٹس کے مطابق ان میں سے خاص طور پر خاندان میں شمولیت کیلئے آنے والے تارکین وطن کو اکثر زبان کی رکاوٹوں اور لیبر مارکیٹ میں داخل ہونے میں دشواری کی وجہ سے انضمام کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ نیا خیال مراکش، لبنان اور اردن کے عربی بولنے والے تارکین وطن کے ساتھ ماضی کے پائلٹ پراجیکٹس پر مبنی ہے، جس کے امید افزا نتائج برآمد ہوئے۔ تاہم اس پہل کے پیچھے موجود ایجنسی نے حکومت کو اس منصوبے کی مالی اور لاجسٹک ضروریات سمیت آگے کے ممکنہ چیلنجوں سے خبردار کیا ہے۔