بھکاری پیدا ہوں گے

شہبازشریف اور انکی فیملی کے تمام کیسز جو نیب میں چل رہے تھے، جنبش قلم سے ختم ہو گئے۔ عدلیہ دیکھتی رہی نیب شرمندہ رہی، ایک بار پھر قانون اور انصاف کے رکھوالے مجرموں کے رکھیل بن گئے

75 سالوں سے یہی تماشا لگا ہوا ہے ملکی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو سب مل کر پکڑتے ہیں اور پھر اپنا اپنا حصہ وصول کرنے کے بعد خاموشی اختیار کر لیتے ہیںطوفان تھم جاتا ہے اور میڈیا خاموش

ترامیم کے بعد پچاس کروڑ سے ایک روپیہ کم کرپشن کرنے والوں کو مکمل آزادی ہے ، آپ کو کوئی نہیں پکڑے گا ،نیب کی اس ترمیم نے قومی چوروں، ڈاکوؤں اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا ہے ،دنیا میں پہلا ملک جو اسلام کے نام پر مادر وجود میں آیا اور پہلا ملک ہے جو قومی چوروں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔

عدلیہ اور دیگر اداروں پر انگلیاں تو ضرور اٹھیں گی، سوال تو ہوگا کیا آپ بھی اس جرم میں شریک سفر ہیں ؟ ایسا قانون جو ان مجرموں کو تحفظ فراہم کر رہا ہو ۔۔۔ چیف جسٹس صاحب نے سوموٹو نوٹس کیوں نہیں لیاعوام کے ٹیکس کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالنے کا حق کس قانون کے تحت دیا گیا اس سے بدتر اخلاقی پستی کی مثال شاید دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملے گی ، اسی لیے عوام کہتی ھے ، "یہاں سب چلتا ھے” جو کھاتا ھے وہ صحیح جگہ پر لگاتا ھے جب لگاتا ھے تو نظر آتا ھے۔

اسکے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے جو صحیح جگہ پر نہیں لگاتا وہ پکڑا جاتا ہے قانون اور ادارے اسکے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیںپھر ایک صدا بلند ہوئی ہے قانون اپنا راستہ خود بنائے گا اور ہم آہنی ہاتھوں سے اسکو پکڑیں گے روزانہ کی بنیادوں پر کیس کی سماعت شروع ہو جاتی ہے۔

کالی بھیڑیں مگرمچھ کی طرح اپنا منہ کھولے ہر جگہ نظر آئیں گے جب تک انکے منہ میں کچھ نہ ڈالو اپنا منہ بند نہیں کرتے ہیں جب انصاف کرنے والوں کا منہ بند ہو جاتا ہے اس معاشرے میں ظلم کا راج ہوتا ہے بوری بند اور تشدد زدہ لاشیں سڑک کے کنارے سے ملتی ہیں رشتہ دار روتے ہیں اور لاش کو انصاف کے دروازے پر رکھ کر دل میں لگی آگ کو بجھاتے ہیں یہ کھیل روز ابد سے چل رہا ہے اور چلتا رہے گاجب ملک میں دانشوروں کی جگہ بھکاری پیدا ہوتے رہیں گے۔

Comments (0)
Add Comment