اوسلو کے نائٹ کلب میں فائرنگ اور ہلاکتیں،دوسرے ملزم کے پاکستان میں موجود ہونے کا خدشہ

اوسلو(عقیل قادر)رواں سال جون میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 2لوگ ہلاک اور 21زخمی ہو گئے تھے۔ اوسلو پولیس کی طرف سے واقعے کے بعد بتایا گیا تھا کہ فائرنگ دو ملزمان نے کی،جن میں سے ایک کو واقعے کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اب اوسلو پولیس کی طرف سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ واقعے کا دوسرا ملزم فرار ہو کر پاکستان آ چکا ہے۔

اوسلو پولیس کی طرف سے اس ملزم کی گرفتاری کے لیے انٹرنیشنل وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔اس 42سالہ ملزم کی شناخت عرفان قدیر بھٹی کے نام سے بتائی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ تاحال نہیں بتا سکتے کہ اس ملزم کا واقعے میں کردار کس نوعیت کا تھا اور وہ اس وقت کہاں ہے تاہم یہ حتمی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ ناروے سے بیرون ملک فرار ہو چکا ہے اور ممکنہ طور پر اپنے آبائی ملک پاکستان جا چکا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری اور ناروے کو حوالگی کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطہ کر لیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہم جنس پرستوں کے اس نائٹ کلب میں فائرنگ کرنے والا مرکزی ملزم 43سالہ زانیار مطاپور تھا جو واقعے کے بعد سے پولیس کی حراست میں ہے۔ فائرنگ کے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی عمریں 54اور 60سال تھیں۔

Oslo nightclub shootings
Comments (0)
Add Comment