تحریک انصاف کے رہنماء کا صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ

عمران خان پاکستانی تاریخ کے مقبول ترین لیڈر ہیں،چوہدری شہباز،افضل چیمہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے سینئر رہنما اور چیئرمین بیت المال گوجرانوالہ مبشر افضل چیمہ کی جانب سے جدہ میں پاک میڈیا فورم ریاض کے صدر ذکاء اللہ محسن اور پاکستان جرنلسٹ فورم کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں سابق وفاقی وزیر چوہدری شہباز بھی شریک تھے، عشائیے کے موقعہ پر مبشر افضل چیمہ کا کہنا تھا کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی صحافیوں نے ہمیشہ مثبت کردار نبھایا ہے اور سعودی دارالحکومت ریاض اور جدہ میں پاکستانی صحافیوں نے ہمیشہ پاک سعودی تعلقات میں ایک پل کا کردار ادا کیا ہے اور کمیونٹی سرگرمیوں کو اجاگر کیا ہے جس سے دیار غیر میں پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر ہوتا ہے جس پر ہم صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اسکے علاوہ مبشر افضل چیمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف عوامی جماعت ہے اور پاکستان میں اس وقت عمران خان واحد ایسا لیڈر ہے جو عوام میں مقبول ترین ہے اور پوری عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، آئندہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف پورے ملک میں کامیابی کے بعد ایک مضبوط حکومت قائم کرے گی۔ سابق وفاقی وزیر چوہدری شہباز کی جانب سے بھی سعودی عرب مین پاک میڈیا فورم ریاض اورصحافیوں کی قدیم تنظیم پاکستان جرنلسٹس فورم کے مثبت کردار کو سراہا اور کہا کہ عمران خان پاکستانی تاریخ کے مقبول ترین لیڈر ہیں اور عوام ان پر بھرپور اعتماد کرتی ہے عشائیے میں پاکستان جرنلسٹ فورم کے چیرمین امیر محمد خان،صدر معروف حسین،خالد نواز چیمہ،یحییٰ اشفاق،عدیل احمد مصطفی خان، مریم شاہداور حسن بٹ شریک تھے آخر میں پاک میڈیا فورم ریاض اور پاکستان جرنلسٹ فورم کے عہدیداروں کی جانب سے مبشر افضل چیمہ کو بیت المال ضلع گوجرانوالہ کا چیرمین بننے پر مبارکباد پیش کی اور انکے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، صحافیوں نے مبشر افضل چیمہ کے عشائیہ کا شکریہ ادا کیا۔

دوران کروناء سعودی عرب میں پاکستانی تجار کی بہترین خدمات
گزشتہ دنوں دوران کروناء کمیونٹی کو خدمات پہنچانے، انہیں کھانے پینے کی اشیاء پہنچانے اور پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے والے پاکستانی تجارکی خدمات کے اعتراف میں قونصل جنرل خالد مجید، تعریفی اسناد پیش کیں۔ اس موقع پر قونصل جنرل نے پاکستانی تجار کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی تجار جو یہاں کھانے پینے کی اشیاء درآمد کرتے ہیں وہ پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دیتے ہیں جس سے پاکستان کے ذرمبادلہ اورمصنوعات کو فروغ حاصل ہوتا ہے، انکی پاکستان کیلئے خدمات ہیں، دوران کروناء انہوں نے جن جن علاقوں میں لوگ محصور تھے چاہے وہ پاکستانی ہوں یا کسی اور ملک کے ہر ضرورت مند تک قونصلیٹ کے تعاون سے انہیں اجناس فراہم کی ہیں۔ دن ہو یا رات انہوں نے خدمت کو اولین ترجیح دی۔ قونصل جنرل نے فضل میمن، چوہدری افضل جٹ، سائیں نذیر اور دیگر کو قونصلیٹ کی جانب سے تعریفی اسناد دیں۔ تقریب میں قونصل کمرشیل وحید شاہ، اور رابطہ آفیسرفہد چوہدری بھی موجود تھے ۔

سعودی وزارت داخلہ کے قوانین
گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت بیرون مملکت رہتے ہوئے غیر ملکی اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ اس سہولت سے قبل یہ ناممکن تھا۔ ماضی میں اقامہ ہولڈرز جب تک مملکت میں نہیں ہوتے تھے ان کے اقامے کی تجدید نہیں ہوتی تھی۔ خروج وعودہ پرجانے والوں کو لازمی طور پرمقررہ مدت کے ختم ہونے سے قبل مملکت آنا ہوتا تھا۔ اس سلسلے میں ایک شخص نے استفسار کیا تھا کہ اہلیہ خروج وعودہ پرگئی ہوئی ہیں جس کی مدت ختم ہونے میں ایک ہفتہ ہے کیا تین ماہ کیلیے توسیع کی جاسکتی ہے؟ سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ مطلوبہ توسیع کی مدت کے مطابق فیس ادا کرنے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دیں۔ خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے اقامہ کی مدت کو بھی پیش نظررکھا جائے۔ ایسے افراد جو خروج وعودہ پرمملکت سے باہرہیں اور وہ ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کرانے کے خواہاں انہیں چاہئے کہ وہ فیس ادا کرنے سے قبل ’سداد‘ کے ذریعے فیس جمع کرانے کے لیے ’بیرون مملکت خروج وعودہ میں توسیع‘ کے آپشن کا انتخاب کیا جائے۔ ’سداد سسٹم‘ میں ایگزٹ ری انٹری کی فیس اور بیرون ملک ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے حوالے سے دوآپشنز موجود ہیں بعض افراد لاعلمی میں صرف ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے فیس جمع کراتے ہیں جودرست نہیں جس سے انکا مطلوبہ کام مکمل نہیں ہوتا۔

فائنل ایگزٹ پر جانے والے جب چاہئیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں؟
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’دو ماہ قبل خروج نہائی پرجانے والا دوسرے ویزے پرکتنی مدت بعد آسکتا ہے؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’مملکت میں امیگریشن قوانین کے تحت اقامہ ہولڈرزوہ غیر ملکی جو فائنل ایگزٹ حاصل کرکے جاتے ہیں اور ان پرکسی قسم کی قانونی پابندی نہیں ہوتی وہ جب چاہئیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔ قانونی پابندی کے حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ایسے غیر ملکی جو کسی جرم میں ملوث رہے ہوں اور عدالت سے ان پرجرم ثابت ہونے پرسزا نافذ کی گئی ہو جس کی بنیاد پرانہیں مملکت سے بے دخل کیا گیا ہو۔ ایسے افراد جنہیں قانون شکنی پربے دخل کیاجاتا ہے انہیں مملکت کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ جن افراد کومملکت کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ کسی ویزے پردوبارہ سعودی عرب نہیں آسکتا۔اٹھارہ سال کی عمر کے بعد بچوں کا اقامہ علیحدہ کرنا ضروری ہے ۔

جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے استفسار کیا کہ ’بیٹی کی عمر 18 برس ہوگئی ہے۔ اس صورت میں اس کا اقامہ جدا کرانا ہے، اس کی فیس مختلف بتائی جارہی ہے، درست کیا ہے؟ سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ ’غیرملکیوں کے بچے جب تک 18 برس سے کم ہوتے ہیں ان کا اقامہ والد کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ 18 برس کے ہوجائیں تو لازمی ہے کہ ان کا اقامہ جدا کیا جائے‘۔ بچوں کے اقامے کو جدا کرنے کے عمل کوعربی میں ’فصل تابع‘ کہا جاتا ہے یعنی ڈیپینڈنٹ کو اقامہ سے جدا کرنا۔ فصل تابع کی فیس 500 ریال ہے۔ علاوہ ازیں اگراقامہ کی تجدید میں تاخیر ہوتو اس صورت 500 ریال تاخیر کا جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔ خیال رہے جوازات کی جانب سے ابشرپورٹل پر’فصل تابع‘ کی سہولت فراہم کی ہے جس کے لیے جوازات کے دفتر جانے یا کسی ایجنٹ کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
فصل تابع یعنی بچوں کا اقامہ جدا کرنے کے لیے ابشرپورٹل پر’تواصل‘ سروس کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔ فصل تابع کی کارروائی کرتے وقت اقامہ کی فیس ادا نہیں کرنا ہوتی۔ تواصل سروس کے ذریعے معاملہ اپ لوڈ کرتے وقت اس امر کا خیال رکھا جائے کہ تواصل سروس پرموجود مختلف خدمات میں سے ’فصل تابع‘ کا انتخاب کیا جائے۔ ابشر پورٹل پرمتعلقہ فارم بھی موجود ہوتا ہے جسے عربی میں نام، اقامہ نمبر، تاریخ وجائے پیدائش، والد کا نام، اقامہ نمبر اور دیگر معلومات درج کی جاتی ہیں۔ فارم کو ڈاون لوڈ کریں اوربچے کے پاسپورٹ، اقامہ اوروالد کے اقامے کی ایک ہی پی ڈی ایف فائل بنائیں اوراسے تواصل پراپ لوڈ کردیں۔

خیال رہے جس وقت تواصل پر دستاویزات کی سکین کاپی اپ لوڈ کی جائے وہ ایک ہی فائل میں ہوں، سکین کاپیز کو جدا، جدا اپ لوڈ نہ کیاجائے۔ سکین کاپی کو الگ الگ فائل میں اپ لوڈ کرنے سے درخواست مکمل نہیں ہوگی کیونکہ اس میں ایک ہی فائل کا آپشن ہوتا ہے جس کی وجہ سے دوسری فائل اپ لوڈ کرنے سے پہلے والی منسوخ ہوجاتی ہے۔ بعض افراد ایک فائل اپ لوڈ نہیں کرتے جس کے باعث انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اورمعاملہ کینسل ہوجاتاہے۔ فائل درست طور پراپ لوڈ ہونے کے بعد تین دن کے اندر اندر درخواست پرعمل ہوجاتا ہے۔ فصل تابع کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید کے وقت جس بچے کا اقامہ جدا کرایا گیا ہے اس کی سالانہ فیس 500 ریال ادا کرنا ہوتی ہے۔

جوازات کے ٹوئٹرپرخروج نہائی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’کیا خروج نہائی کی فیس مقرر کی گئی ہے کیونکہ ابشر پورٹل سے جب فیملی کا فائنل ایگزٹ لگانے کے لیے کوشش کی تو کامیابی نہیں ہوئی وہاں سے ’ناکافی فیس‘ کامیسج آیاایسا کس لیے ہے؟ سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’فائنل ایگزٹ کی کوئی فیس نہیں ہوتی تاہم خروج نہائی کے لیے اس امر کا خیال رکھاجائے کہ اقامہ کی مدت میں کم از کم دوماہ باقی ہوں‘۔ فیملی فیس کی مد میں عائد فیس ادا کرنا ضروری ہوتی ہے جس کے بعد ہی خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے۔ خروج نہائی لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت ہوتی ہے اس دوران مملکت سے سفرکرنا ضروری ہوتا ہے بصورت دیگرایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیاجاتاہے۔ واضح رہے فیملی فیس کی مد میں فی فرد 400 ریال ماہانہ کی بنیاد پروصول کیے جاتے ہیں۔ اقامہ کی تجدید کے لیے کم از کم مدت 3 ماہ ہے۔

Comments (0)
Add Comment