محسن پاکستان کا قصور

10 اکتوبر پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے۔ اس دن محسن پاکستان عبدالقدیر خان وفات پا گئے تھے۔افسوس اس بات کا 10 اکتوبر آیا اور خاموشی سے چلا گیا۔ ہماری حکومت اور میڈیا ہاؤس کی خاموشی اس بات کا مظہر ہے کہ ہم نے انکی گراں قدر خدمات کو فراموش کر دیا ہے۔جب قومیں اپنے محسنوں کو بھول جائیں یا سیاسی مصلحتوں کی خاطر انکو نظر انداز کرنے لگیں، پوری دنیا میں یہی پیغام جاتا ہے، کسی قوم ھے جو اپنوں کے ساتھ بھی وفا نہیں کرتی ہے ۔

عبدالقدیر خان صاحب کا کیا قصور تھا جسکی انکو اتنی بڑی سزا دی گئی۔ میری نظر میں ایٹمی دھماکوں کے بعد انہوں نے ایک بیان دیا تھا۔ پاکستان کو دفاعی لحاظ سے اتنا مضبوط بنا دیا ہے اب کوئی بھی ملک ہمارے خلاف جارحیت کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک فلاحی مملکت بنائیں۔یہ وہ بیان تھا جو ہمارے سیاستدانوں، اداروں اور جنرل مشرف کو پسند نہیں آیا۔ فلاحی مملکت کا مطلب ھے، صحت، تعلیم، دیگر بنیادی انسانی سہولیات عوام کو مہیا کی جائیں۔

اس بیان میں صاف پیغام تھا دفاعی اخراجات کو کم سے کم کی سطح پر لایا جائے اور عوام کی بھلائی کے لیے کام کیا جائے۔بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں میں،سیاستدان اور ادارے یہ کبھی نہیں چاہتے ہیں، اپنے اخراجات کو کم کریں اور عوام کی بھلائی کے لیے کام کریں۔ تعلیم کا عام ہونا اور بنیادی ضروریات کا پورا ہونے کا مطلب ہے عوام میں شعور کی بیداری معاشی ترقی۔ اگر عوام معاشی طور پر مستحکم ہو گئے تو جاگیر دارانہ نظام اپنی موت آپ مر جائے گا۔

عبدالقدیر خان کے اس بیانیہ کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی انکو میڈیا سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ جب بات حد سے تجاوز کر گئی تو انکی شخصیت کو متنازعہ بنا دیا گیابیرونی طاقتیں تو چاہتی تھیں انکی شخصیت کو متنازعہ بنایا جائے اور انکی تذلیل کی جائے۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انکی آواز کو ہمیشہ کے لیے دبا دیا گیاان پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی انکو ان گناہوں کی سزا ملی جو انہوں نے نہیں کیا تھا ۔ کیسے ممکن ھے وہ اکیلے centrifugal اور دوسری مشینری اٹھا کر پاکستان سے اسمگل کر دیا۔

یہ ناممکن ھے اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا ھے۔ اگر اس مفروضہ کو سچ مان بھی لیا جائے تو اس میں سکیورٹی ایجنسی اور بہت سے حکومتی ادارے شامل ہوں گے۔جنرل مشرف کی حکومت نے ان پر دباؤ ڈالا اور مجبور کیا کہ وہ اقبال جرم کریں۔ محسن پاکستان نے درحقیقت خود کو نہیں بلکہ پاکستان کو بچایا اقبال جرم کر کے۔ اسکے بعد چوہدری شجاعت کا بیان سامنے آتا ھے۔ عبدالقدیر خان نے 28 مئی کو پاکستان بچایا تھا اور آج انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کو بچایا ھے۔

موجودہ سیاسی منظر نامے میں دیکھا جائے تو عمران خان بھی پاکستان کو مدینہ منورہ کی اسلامی فلاحی ریاست کو حوالہ دیتے ہیں اپنی تقاریر میں۔ انکو ہٹانے کا اصل مقصد یہی ھے کہ جاگیر دارانہ نظام کسی بھی صورت میں ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بننے نہیں دیگا۔ 75 سالوں سے یہی لوگ اقتدار میں ہیں، انکے خاندان کے آدھے لوگ حکومت میں اور آدھے اپوزیشن میں ہوتے ہیں ہر حکومت میں وزارتیں انکے گھر میں رہتی ہیں۔ جاگیرداروں کی اولادیں ہر ادارے میں موجود ہیں اور اپنی جاگیرداری کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔اسکی زندہ مثال امپورٹڈ حکومت کو اقتدار میں لانا۔

Comments (0)
Add Comment