فرق ظاہر ہے

عمران خان 22سالہ جدوجہد کے بعد ملک کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہوئے، عمران خان کی حکومت نے جو کامیابیاں حاصل کیں وہ ملک کی تاریخ میں کبھی ممکن نہ ہو سکی۔

جب تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو ملک مالی طور پر تباہ ہو چکا تھا اور ملک قرضوں میں گھیرا ہوا تھا۔لیکن عمران خان نے ہار نہ مانی اور ان مشکلات کا سامنا کیا ۔معاشی محاذ پر ترقی کا جو حکومت نے دعویٰ کیا تھا وہ بہترین سمت جا رہا تھا براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ جبکہ تجارتی خسارہ تیزی سے کم ہو رہا تھا،پاکستان کی درآمدات میں کمی جبکہ برآمدات اورترسیلات ذر میں اضافہ ہو رہا تھا۔

معاشی امور کے ماہرین اس دعوے کو تسلیم کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت کو جاری کھاتوں کاخسارہ کم کرنے میں بہت کامیابیاں ملی ۔ یہ کامیابی ترسیلات ذر اور برآمدات میں اضافے جبکہ درآمدات میں کمی کی صورت میںملی ۔

جہاں حکومت نے دیگر کچھ شعبوں میں اپنی کارکردگی بہتر بنائی تو وہیں پیداواری شعبے میں بھی کچھ سیکٹرز میں بہتری آئی جہاں گذشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں پیداوار میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔پیداواری شعبے میں اضافے کے ثمرات عام عوام تک منتقل ہوئے۔

وزیراعظم عمران خان نے غریب طبقے کی خوشحالی،نوجوانوں کو روزگار دینے اور خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں با اختیار بنا کر ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے۔کامیاب نوجوان پروگرام،اپنا روزگار اسکیم،قرضوں کی بلا سود فراہمی سمیت مختلف فلاحی منصوبوں اور پروگرامز کا آغاز کیا۔ان پروگرامز کی آج ہر مخالف اور حمایتی انسان تعریف کرنے پر مجبور ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دور میں جن منصوبوں کا افتتاح کیا ان میں دیامر بھاشا ڈیم، بی آر ٹی، نوجوان ہنرمند پروگرام،صحت انصاف کارڈ، نیا پاکستان ہا ئو سنگ پروگرام، پلانٹ فار پاکستان، احساس ،سیلانی لنگر، ڈیجیٹل پاکستان ویژن،احساس پروگرام،ایک قوم ایک نصاب اور دیگر شامل ہیں،ان پروگرام سے نہ صرف غریب انسان کو روزگار مہیا ہوا بلکہ ملکی معیشت میں بھی بہتری آئی۔

حکومت کی سب سے بڑی کامیابی وزیر اعظم کا ’’پناہ گاہ‘‘ پروگرام تھی۔عمران خان کی کوشش تھی کہ ہم مدینے کی ریاست کے طرزپر پاکستان کو بنائیں اور اس سلسلے میں سب سے اہم قدم پاکستان کے بڑے شہروں میں جگہ جگہ ’’پناہ گاہ‘‘ پروگرام کے تحت غریب عوام کو چھت فراہم کرنا تھا تا کہ کوئی شخص کھلے آسمان کے نیچے نہ سوئے۔وزیراعظم عمران خان کا خواب تھا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام کو یکساں بنایا جائے اور حال ہی میں اس باقاعدہ اجراء کر دیا گیاجو حکومت پاکستان کی ایک بڑی کامیابی تھی۔

سفارتی محاذ پر وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کو جو سفارتی کامیابی ملی وہ پوری دنیا کے سامنے ہے جو پاکستان کی تار یخ میں کبھی نہیں ملی تھی۔ماضی حکومتوں کے رہنماؤں کو بین الاقوامی سطح پر تقریر تو دور کی بات بولنا تک نہیں آتا تھا۔لیکن وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر نے پوری دنیا میں کشمیرکے مسئلے کو ایک نئی شکل دی۔

جسطرح انہوں نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا تذکرہ کیا اور مودی کا فاشسٹ ایجنڈا دنیا کے سامنے رکھا،اس کا بین الاقوامی برادری پر بہت گہرا اثر ہوا۔اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں یہ مسئلہ دو بار آیا اور تاریخ میں ایک بار پھر نئی شکل میں اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا۔

لیکن ملک دشمن عناصر سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی دیکھی نہیں جا رہی تھی۔ پھر ایک ایجنڈے کے تحت پاکستان کے کچھ غداروں کو خریدا گیا اور ترقی اور خوشحالی کا راستہ روک دیا گیا اور امریکی غلاموں کو تخت پاکستان سونپ دیا گیا۔

آج پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے کنارے پر کھڑا ہے،پاکستان کے ادارے مکمل فیل ہو چکے ہیں،عوام مہنگائی سے بھرپور تنگ دستی کی زندگی گزار رہی ہے،اب اس ملک کا اللہ ہی حامی و ناصر ہے۔

عمران خان
Comments (1)
Add Comment
  • Samira

    بہت خوب جناب بہت اچھا کام کرتے ہیں آپ ہم بہت تنگ ہیں پاکستان کے بہت بڑے حالت ہیں اللہ پاک رحم کرے