واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے خلاف بیانات دینے پر الہان عمر کو امور خارجہ کمیٹی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا۔
ریپبلکن پارٹی کی اکثریت نے ایک بل کے ذریعے الہان عمر کو کمیٹی سے الگ کیا، امریکی ایوان نمائندگان میں 211 کے مقابلے میں 218 ووٹوں سے پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹایا گیا۔
پارلیمانی کمیٹی سے ہٹائے جانے سے قبل بات کرتے ہوئے الہان عمر کا کہنا تھا کہ میری قیادت اور میری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اگر میں اس پارلیمانی کمیٹی میں نہیں رہی پھر بھی میری آواز سب سے اونچی اور سب سے مضبوط آواز ہوگی۔
ریپلکن ارکان نے الہان عمر کے 2019 میں دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے بیانات کی وجہ سے اہم پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2019 میں الہان عمر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’’Its all about the Benjamins baby‘‘ جس کا مطلب تھا کہ امریکی سیاست میں جو بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے وہ اصولوں کے بجائے پیسوں کیلئے کرتا ہے۔
ریپلکن ارکان کا کہنا تھا کہ الفاظ اور بیانیہ اہمیت کے حامل ہونے کے ساتھ کسی بھی وقت نقصان کا سبب بن سکتے ہیں اور رکن کانگریس الہان عمر کے الفاظ اور افعال کا محاسبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ الہان عمر کے جس بیان کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ پرانہ ہے اور اس پر الہان عمر اسی وقت معذرت کر چکی ہیں، انہوں نے وہ ٹوئٹ بھی ڈلیٹ کر دی تھی۔
اس کے علاوہ الہان عمر کانگریس کی واحد افریقی نژاد رکن ہونے کے ساتھ امریکی ایوان کی واحد مسلمان خاتون رکن ہیں۔