انسانی ہمدردی کے نام پراعلیٰ حکام سے صورت حال کی اصلاح کا مطالبہ
دبئی (طاہر منیر طاہر) متحدہ عرب امارات میں ایک عرصہ سے مقیم پاکستانی سوید بلوچ نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی جو روزی روٹی کی تلاش میں یہاں آتے ہیں لیکن بے روزگاری کی وجہ سے وہ اپنے ویزے وقت پر تجدید نہیں کروا سکتے تو امیگریشن کی طرف سے ان پر جرمانہ ہو جاتا ہے یا ایجنٹس کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو انہیں ویزہ کا کہہ کر Over Stay کروا دیتے ہیں۔
اس سلسلہ میں متحدہ عرب امارات کا امیگریشن ڈیپارٹمنٹ اوورسیزلوگوں کوآؤٹ پاس پر جانے کی آپشن دیتا ہے جس کا طریقہ کار بہت ہی آسان ہے، آ ؤٹ پاس پر جانے والا اگر خود امیگریشن چلا جائے تو ایک ہی دن میں آؤٹ پاس حاصل کر سکتا ہے جبکہ آن لائن سروسز بھی موجود ہیں، آؤٹ پاس کی آ پشن استعمال کرنے کیلئے تین ڈاکومنٹس کی ضرورت ہوتی ہے، پاسپورٹ ، امیگریشن سے این او سی (تصریح مغادرہ) اورٹکٹ، جن لوگوں کے پاس پاسپورٹ ہو تو ان کا پراسسز بہت ہی آ سان ہے اس کیلئے یو اےای کے ادارے مکمل تعا ون کرتے ہیں۔
لیکن بد قسمتی سے اگر پاسپورٹ گم ہو جائے یا ویزے کے دھوکے میں ایجنٹس کے پاس رہ جائے جو واپس نہ ملے اس کیلئے پاکستان ایمبیسی ابو ظہبی جانا پڑتا ہے، وہاں قانونی تقاضے پورے کرنے کے باوجود بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سائلین کو غیر ضروری تقاضوں میں الجھا دیا جاتا ہے۔
ایمبیسی میں توآؤٹ پاس سے متعلقہ بہت سے احکامات جاری کئے جاتے ہیں لیکن اگر کوئی بندہ Absconding ہو تو اس سے پاسپورٹ کی گمشدگی کی رپورٹ مانگی جاتی ہے جو اگر اپلائی بھی کی جائے تو ریجیکٹ ہوتی ہے اب اس کو کئی دنوں تک ایمبیسی جانا پڑتا ہے۔
دوسرا اگر پاسپورٹ دبئی شارجہ میں کہیں گم ہو گیا تو اس کی رپورٹ بھی یو اے ای کی وزارت داخلہ کے مطابق وہیں درج ہوتی ہے جو کہ یو اے ای سات کی ریاستوں کے وزارت داخلہ کے پانچ محکموں پولیس ، سی آئی ڈی، امیگریشن ، کورٹ اور نیابہ سے تصدیق شدہ ہوتی ہے جسے یو اے ای کا ہر ادارہ تسلیم کرتا ہے مگر پاکستان ایمبیسی اسے تسلیم نہیں کرتی ایسے لوگ سارا سارا دن ایمبیسی میں دھکے کھاتے رہتے ہیں۔
ایسے لوگوں کا تعلق عام طبقے سے ہے جو مشکلات سے دو چار ہیں،سوید بلوچ نے انسانی ہمدردی کے نام پراعلیٰ حکام سے صورت حال کی اصلاح کا مطالبہ کیا ہے۔