پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الا اللّٰہ کے خالق اصغر سودائی تھے
تقریب کے روح رواں اصغر سودائی صاحب کے فرزند جناب سلمان اوپل تھے
اصغر سودائی کے نام ایک شام کا اہتمام اسلم شاہد کی خواہش اور کوشش سے ہوا
بارہا دفعہ یہ جملہ سننے کو ملا ہے کہ: "سیالکوٹ وچ اٹ پٹو تے فنکار نکل آندا اے پر اس دی قدر کوئی نہی ہوندی جنی دیر تک او لاہور نہ ٹر جائے ایدھیاں کئی مثالاں ساڈے کول موجود نیں اقبال سیالکوٹ توں لاہور گیا تے علامہ اقبال بن گیا فیض لاہور توں بار گیا تے فیض احمد فیض بن گیا اس توں علاؤہ بیشمار مثالاں موجود نیں-” میں جب بھی یہ سنتی میرا ذہن اس سوال کا جواب تلاشنہ شروع کردیتا پھر ایک روز میرے ذہن نے مجھے ایسا جواب دیا کہ میں تو مطمئن ہوئی یقیناً میرے قاری بھی مطمئن ہونگے۔
دیکھیں جواہری ہیرے کی پہچان کر کے اس کو تراش سکتا ہے ایک خوبصورت انگوٹھی یا ہار یا تاج میں جڑ سکتا ہے لیکن وہ ہیرا پیدا نہیں کرسکتا کیونکہ یہ صلاحیت اس کے پاس موجود نہیں ہوتی۔ ہیرا پیدا کہاں ہوتا ہے ؟- جی ہاں کوئلے کی کان میں جہاں ہیرے کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ میں کس قدر قیمتی اور ناپید ہوں لیکن اس کا مسکن تب تک وہی کوئلے کی کان ہوتی ہے جب تک وہ جوہری تک پہنچ نہیں جاتا ۔سیالکوٹ وہی کوئلے کی کان ہے جہاں بیشمار ہیرے تو موجود ہیں لیکن کان اس ہیرے کو تراش کر دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکتی اسے جواہرات میں جڑ نہیں سکتی۔
ایسا ہی ایک ہیرا ہمارے سیالکوٹ میں قیام پاکستان سے پہلے جنم لیتا ہے اور کان میں رہتے ہوئے بھی اللہ کریم اس کا نام امر کر دیتا ہے جی ہاں میری مراد "پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الا اللّٰہ کے خالق اصغر سودائی صاحب سے ہے جن کا یہ مصرعہ پاکستان کے ہر باسی کی زبان پر ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ اپنی نجی مصروفیت کے باعث سارا دن وٹس ایپ نہ دیکھ سکی 18 مئی شام پانچ بجے اسلم شاہد صاحب کا میسج دیکھتی ہوں جس میں کسی فیسبک سے لیا گیا سکرین شاٹ تھا جس میں اصغر سودائی صاحب کے یوم وفات کا ذکر تھا اور پانچ چھ لوگوں کا ایک گروپ تھا جس میں مجھے بھی شامل کر رکھا تھا ایڈمن دیکھا تو اسلم شاہد صاحب تھے۔
میں مصروفیت کے باعث جوابی میسج نہ کر سکی رات 9 بجے کے لگ بھگ رابطہ کرنے پر تفصیلات سے آگہی ہوئی کہ اسلم صاحب پشیمان سے محسوس ہوئے کہ سیالکوٹ کی تاریخی شخصیت کو ہم بھلا بیٹھے ہیں اندر سے تذبذب کی کیفیت مجھے بھی محسوس ہوئی لیکن اسلم صاحب کو سننا چاہتی تھی کہ وہ کیا سوچتے ہیں اور کیا کرنا چاہتے ہیں۔ اسلم صاحب کسی وکیل دوست سے مشاورت کے بعد مایوس کن کیفیت میں تھے پروگرام کا اعلان کرکے فیصلہ واپس لیتے ہوئے ان کو رنجیدہ پایا۔ جب میں نے ساری صورت حال کا جائزہ لیا تو باوجود مصروفیت کے اسلم شاہد صاحب کو دلاسہ دیا اور چند نصیحتوں کے ساتھ اللہ پاک کا نام لیکر پروگرام کا ارادہ کیا- حالانکہ یہ دن میرے لیے انتہائی مصروف ترین دن تھے اسکی وجہ یہ کہ ساجد صاحب 2 تاریخ کو دوبئی کے لیے فلائی کر رہے تھے اور دوسرے دن لائن کلب کا پروگرام تھا اور انہی دنوں میں بہن بھائیوں سے ملاقاتیں جو کہ بیرون شہر تھے خیر 19 مئی کا لائن کلب کا پروگرام اٹینڈ کیا اور 21 مئی سے پروگرام کی تیاری کرنا شروع کر دی جن میں شرکاء کا انتخاب پوسٹیں دعوتیں جگہ کا انتخاب اور جگہ حاصل کرنے کے لیے الگ سے جہد اور اصغر سودائی صاحب کی اولاد میں سے کسی کو مدعو کرنے کا فیصلہ اور رسائی سب کچھ شامل تھا۔ کوئی بھی تنظیم یا پروگرام کسی اکیلے انسان کے لیے مینیج کرنا آسان نہیں ہوتا ایک ٹیم ورک کے ذریعے ہی ممکن ہو پاتا ہے اور الحمدللہ فکر سخن کا ٹیم ورک مضبوط ہونے کے باعث کسی بھی پروگرام کی تیاری چند دنوں میں کرنا مشکل امر نہیں رہا۔
اصغر سودائی صاحب کے فرزند کو مدعو کرنے کا فیصلہ فکر سخن کے میڈیا منیجر ساجد صاحب نے لیا اور سر پرست اعلی اعجاز غوری صاحب نے اصغر سودائی صاحب کے فرزند جناب سلمان اوپل صاحب کو مدعو کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔اور استاد مکرمی محترم تنویر احمد تنویر صاحب سے مشاورت کے بعد محترم سید تنویر عدید صاحب کی صدارت کا فیصلہ کیا اور باقی ایسے شرکاء کا شامل کرنے کا فیصلہ کیا جو ان کی شاگردی میں رہے۔ یوں ایک مکمل پیٹرن تیار ہوا اور جگہ کے لیے جناب نثار ولی صاحب نے خدمات پیش کیں اور سیالکوٹ بزنس سینٹر میں پانچویں فلور پر ہال مہیا کیا ۔ 26 مئی کو قلیل وقت میں ایک چھوٹا لیکن خوبصورت پروگرام اصغر سودائی صاحب کی یاد میں سجا لیا گیا- پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے نصیر بھلی صاحب نے کیا جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت تجمل حسین تجمل صاحب کو حاصل ہوئی- پروگرام کے روح رواں اصغر سودائی صاحب کے فرزند جناب سلمان اوپل اور صدر محفل جناب سید تنویر عدید صاحب، مہمان خصوصی آفتاب ناگرہ صاحب، مہمان خصوصی استاد مکرمی تنویر احمد تنویر، مہمان مظفر ممتازصاحب اس تقریب میں شامل تھے۔
ماشااللہ اسلم شاہد صاحب کی کاوش کو سلام پہش کرتا ہوں جنہوں نے اصغر سودائی صاحب کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ اللہ پاک سیالکوٹ کو سلامت رکھئ