جاپان کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داری نبھانا چاہئے، رپورٹ
بیجنگ(ویب ڈیسک)اندرون و بیرون ملک شدید مخالفت کے باوجود جاپانی حکومت نے اعلان کیا ہےکہ وہ 24 تاریخ سے فوکوشیما جوہری آلودہ پانی کا اخراج سمندر میں کرنا شروع کر دے گی۔ اسی روز جاپانی عوام، بین الاقوامی تنظیموں اور بحرالکاہل کے ساحلی ممالک نے اس اعلان کی مذمت کی اور جاپان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے۔ بین الاقوامی برادری یہ سمجھتی ہے کہ جاپان کی جانب سے سمندر میں جوہری آلودہ پانی کے اس جبری اخراج کی کوئی مثال نہیں ہے اور یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ناقابل تلافی تباہی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔جاپانی حکومت نے جب دو سال قبل سمندر میں جوہری آلودہ پانی چھوڑنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا تو اس منصوبے کی قانونی حیثیت اور سکیورٹی پر کئی سوالات اٹھائے گئے ۔
گزشتہ دو سالوں سے جاپان یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کر رہا ہے کہ اس کا یہ منصوبہ محفوظ اور بے ضرر ہے۔ جاپان نے مسلسل جوہری آلودہ پانی” کو "نیوکلیئر ٹریٹڈ واٹر” کے طور پر پیش کیا تاکہ دنیا اس کے ممکنہ نقصان کو بہت کم سمجھے۔ ساتھ ہی جاپان نے سمندر میں اس جوہری آلودہ پانی کے اخراج کے "اجازت نامے” کے لیے کافی پیسہ بھی خرچ کیا ۔
کورین میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال جولائی میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جانب سے اپنی تخمینہ رپورٹ جاری کرنے سے قبل جاپانی حکومت نے اس رپورٹ کا مسودہ پیشگی حاصل کر لیا تھا اور پھر اس میں ٹھوس ترامیم کی تجویز دی تھی۔ اس دوران جاپانی حکام نے ایجنسی کے سیکریٹریٹ کے عملے کو ایک ملین یورو سے زیادہ کا "عطیہ” بھی دیا۔لیکن نیوکلیئر سیوریج بہر حال نیوکلیئر سیوریج ہے۔
جاپانی فریق کے اس طرح کے اقدامات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ سچ ،سچ ہی رہتا ہے ۔ متعدد تحقیقات اور مطالعات کے مطابق فوکوشیما کے آلودہ پانی میں تابکار عناصر کی ایک بڑی مقدار موجود ہے ، جو بحر الکاہل اور یہاں تک کہ عالمی سطح پر بھی سمندر میں پھیلے گی جس سے سمندری ماحول اور انسانی صحت پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ایسے حالات میں جاپان کی جانب سے سمندر میں جوہری فضلے کا زبردستی اخراج دراصل جوہری آلودگی کے بڑے خطرے کو تمام بنی نوع انسان پر منتقل کرنے کے مترادف ہے ۔
سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت، ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سمندری ماحول کی حفاظت کریں۔ اصولی طور پر جاپان کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داری نبھانا چاہئے. بین الاقوامی برادری کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ قانونی راستہ اپنائے اور اس معاملے میں احتساب کے عمل کو فوری آگے بڑھائے ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ جوہری آلودہ پانی کے اخراج کے اس منصوبے نے جو پنڈورا باکس کھولا ہے اس نے جاپان کے کریڈٹ کا مکمل طور پر دیوالیہ کر دیا ہے اور دنیا کو جاپان کی اس انتہائی خود غرضی اور غیر ذمہ داری کی قیمت کسی صورت ادا نہیں کرنی چاہیے۔