کراچی (ویب ڈیسک) آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“ میں جرمن تھیٹر گروپ کی جانب سے تھیٹر Trashedy آڈیٹوریم I میں پیش کیا گیا۔
تھیٹر کے ڈائریکٹر لیاندرو کیس تھے جبکہ ڈرامہ کی کاسٹ میں ماری، لینا کائسر، ڈینئل میتھیوس، جولیا کاروالہو، ایلینا برامس رٹزاؤ شامل تھے۔
ڈرامہ ماحولیاتی تبدیلی کے عنوان سے متعلق تھا جو صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔
جرمن تھیٹر میں پلاسٹک کے ذریعے ماحولیات کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگاہی دی گئی جبکہ فنکاروں نے بیک گراؤنڈ میں چلنے والے میوزک پر ہاتھوں کے ذریعے اپنی پرفارمنس پیش کی۔
تھیٹر میں دکھایا کہ جب کرۂ ارض بنی تو اس وقت یہاں زندگی کیسی تھی، صاف سمندر تھا، آبی حیات موجود تھیں، جنگلوں میں جانور تھے، پھر انسانوں کا ارتقا ہوا اور انسانوں نے اپنی سہولت کیلئے بہت سی چیزیں ایجاد کیں جس میں سے ایک چیز پلاسٹک ہے، جو ماحول کو آلودہ کررہا ہے۔
جب پلاسٹک ٹوٹتا ہے یا مائیکرو پلاسٹک بنتا ہے تو کسی نہ کسی غذائی سائیکل میں شامل ہوکر ہمارے ہی معدے میں آجاتا ہے اور ہم بیمار ہوجاتے ہیں۔
تھیٹر میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہم ترقی کرتے گئے، کاریں آگئیں، بسیں آگئیں، ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل آگیا، لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے گئے، درخت کٹتے گئے اور کنکریٹ کا جنگل بنتا گیا اور ہمارے کرۂ ارض کا حسن تباہ ہوتا گیا۔
اس تھیٹر کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ لیاری اور ڈیفنس کے اسکولوں کے بچوں کو بھی شامل کیا گیا جو مستقبل کے معمار ہیں۔