فلسطین -اسرائیل تنازع پر چین اورامریکا کے وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونک بات چیت

بیجنگ(ویب ڈیسک)14اکتوبر2023کو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے دورےاور موجودہ فلسطین- اسرائیل تنازع پر امریکی موقف بیان کیا۔

وانگ ای نے کہا کہ فلسطین- اسرائیل تنازع مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اس کے بے قابو ہونے کا خطرہ ہے۔ چین، عام شہریوں کو نقصان پہنچانے والی تمام کاروائیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی تمام سرگرمیوں کی مخالفت اور مذمت کرتا ہے۔ چین کا ماننا ہے کہ معصوم شہریوں کو نقصان پہنچانے کی قیمت پر اپنی سلامتی کا تحفظ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ فوجی اختیارات کا استعمال کسی حل کی طرف نہیں لے جاتا ہے اور تشدد کے بدلے تشدد سے صرف برائی کا تسلسل ہی بڑھے گا۔

وانگ ای نے کہا کہ اولین ترجیح جنگ بندی اور تنازع کی شدت کو کم کرنا ہے تاکہ انسانی بحران کو مزید بڑھنے سے بچایا جا سکے۔ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی جائے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے راستے کھولے جائیں،بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کی جائے اور اس مسئلے کے حل میں سلامتی کونسل اپنا کردار ادا کرے۔

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کا بنیادی راستہ "دو ریاستی فارمولے” پر عمل درآمد، ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام نیزفلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی ہے۔ عربی اور اسرائیلی عوام کے درمیان مفاہمت کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ چین وسیع اتفاق رائے کے حصول کے لیے جلد از جلد ایک بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ ،فلسطین اور اسرائیل کا مسئلہ حل کرنے کے لیے "دو ریاستی فارمولے” کی حمایت کرتا ہے، تنازع کی شدت کو کم کرنے ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے میں اقوام متحدہ کے کردار کی حمایت کرتا ہے اور چین کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔

china usa
Comments (0)
Add Comment