بی آر آئی فورم کے دوران 97ارب ڈالرز سے زائد کے معاہدے طے کئے گئے
بیجنگ (ویب ڈیسک) تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوچکا ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اس فورم کے دوران مجموعی طور پر 458 نتائج مرتب کیے گئے جو دوسرے سمٹ فورم کے نتائج کی تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔ ان میں بیجنگ انیشی ایٹو فار کنکٹیویٹی اینڈ کوآپریشن، بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ گرین ڈیولپمنٹ کے لیے بیجنگ انیشی ایٹو اور بیلٹ اینڈ روڈ ڈیجیٹل اکانومی پر بین الاقوامی تعاون کے لیے بیجنگ انیشی ایٹو جیسےتعاون کے اہم انیشی ایٹوز کے ساتھ ساتھ شراکت دار ممالک کے لئے 2030 تک 100،000 گرین ڈیولپمنٹ ٹریننگ اپر چیونٹیز اور مشترکہ لیبارٹریوں کی تعداد کو 100 تک بڑھانے جیسے مخصوص اہداف بھی شامل ہیں۔
فورم کے دوران منعقد ہونے والی انٹرپرینیورز کانفرنس کے نتیجے میں 97.2 بلین ڈالر کے تجارتی معاہدے بھی طے کئے گئے ہیں۔ یہ کامیابیاں "بیلٹ اینڈ روڈ” کے لئے تمام شرکاء کی طرف سے ڈالے گئے حمایتی ووٹ ہیں اور یقینی طور پر عالمی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے مسلسل قوت محرکہ فراہم کریں گے۔موجودہ فورم کی جانب سے سب سے واضح اشارہ اتحاد اور تعاون، کھلے پن اور جیت جیت ہے۔ فورم میں شرکت کے لیے متعدد ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت سمیت 151 ممالک اور 41 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان چین آئے ہیں ، جس سے "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کی عظیم کشش اور عالمی اثر و رسوخ کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا ہے ۔
موجودہ دنیا میں بحرانوں اور چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے مختلف ممالک کے نمائندے دوستی، تعاون اور ترقی کے لیے آئے ہیں۔ جیسا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنی کلیدی تقریر میں واضح طور پر نشاندہی کی ہے کہ انسانیت ایک دوسرے پر انحصار کرنے والا ہم نصیب معاشرہ ہے۔اور صرف تعاون پر مبنی مشترکہ جیت کے جذبے سے کام کیا جا سکتا ہے بلکہ اچھا اور بڑا کام کیا جا سکتا ہے۔فورم نے "بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کے نئے مرحلے کے آغازپر اہم اتفاق رائے کیاہے۔ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے "بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کے لیے چین کے آٹھ نکاتی ایکشن پلان کا اعلان کیا، جس میں تمام فریقوں کو تعاون پر مبنی شراکت داری کو گہرا کرنے اور "بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ ترقی کے ایک نئے مرحلے کو فروغ دینے کے لئے رہنمائی فراہم کی گئی اور اسے فورم کے تمام شرکاء کی پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔
اس فورم نے دنیا کی جدیدکاری کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مل کر کام کرنے کا ایک عظیم وژن پیش کیا ہے۔ پوری دنیا میں ایک ساتھ جدیدیت کی تکمیل انسانی تاریخ کا عظیم ترین کارنامہ ہوگی۔ چین اکیلے جدید کاری کی پیروی نہیں کر رہا ہے ، بلکہ ترقی پذیر ممالک سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر جدیدکاری کی تکمیل کا منتظر ہے۔ عالمی جدیدکاری پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کی جدیدکاری ہونی چاہئے۔ اس مقصد کے لیے چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارکیٹ تک رسائی کو مزید وسعت دے گا، مختلف شعبوں میں اصلاحات کو گہرا کرے گا، مزید ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے معاہدوں پر دستخط کرے گا، اور دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ کے امکانات کا تسلسل کے ساتھ مظاہرہ کرتا رہےگا۔
ترقی پذیر ممالک کی مالی "رکاوٹ” کے پیشِ نظر ، چینی مالیاتی ادارے حقیقت پسند تحقیق کی بنیاد پر ایک نئی آر ایم بی فنانسنگ ونڈو قائم کریں گے تاکہ "بیلٹ اینڈ روڈ” تعمیراتی منصوبوں کی حمایت کی جا سکے ۔علاوہ ازیں، چین پروجیکٹ تعاون کے ذریعے مقامی روزگار کو بھی فروغ دے گا اور ان بڑے اقدامات پر عمل درآمد یقینی طور پر دنیا کے تمام ممالک کی جدیدکاری کے لئے زیادہ قوت محرکہ فراہم کرے گا۔گزشتہ 10 سالوں میں ، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون یوریشیا سے افریقہ اور لاطینی امریکہ تک پھیل گیا ہے۔ دنیا کے 150 سے زیادہ ممالک اور 30 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیموں نے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر سے متعلق 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں اور 20 سے زیادہ پیشہ ورانہ شعبوں میں کثیر الجہتی تعاون کے پلیٹ فارم قائم کئے گئے ہیں۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے دنیا کے تین چوتھائی سے زیادہ ممالک کی شرکت کو راغب کیا ہے، تقریباً ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، مختلف ممالک کی تعمیر کے لئے 420،000 ملازمتیں پیدا کی ہیں، تقریباً 40 ملین افراد کو غربت سے باہر نکالا ہے، اور دنیا کی 30 فیصد آبادی کی زندگیوں کو مؤثر طریقے سے بہتر بنایا ہے. ان عظیم کامیابیوں کے پیچھے روحانی بنیاد پرامن تعاون، کھلےپن اور شمولیت، باہمی سیکھنے اور باہمی فائدے کے سلک روڈ جذبے میں مضمر ہے۔ "ہجوم کی لکڑیوں سے شعلہ بلند ہوتا ہےا ور ایک دوسرے کی مدد سے ہم دور دور تک پہنچتے ہیں” "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے لئے طاقت کا سب سے اہم ذریعہ اتحاد ہے۔
موجودہ فورم نےایک بار پھر ظاہر کیا ہے کہ پرامن ترقی اور باہمی تعاون وقت کا رحجان ہے جبکہ سرد جنگ کی محاذ آرائی اور ڈی کپلنگ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تاریخ میں پہلی مرتبہ عدم مساوات کے جنگل کے قانون کو توڑ دے گا اور عالمی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک نیا راستہ کھولے گا، جس کی بدولت ہمسایوں میں اختلافات کی جگہ قریبی رابطے قائم ہوں گے، پرامن ترقی کے ذریعے تنازعات کو ختم کیا جائےگا، اور ترقی پذیر ممالک اپنی تقدیر پر خود کنٹرول کرنے کے قابل ہوں گے. نئے نقطہ آغاز پر کھڑے ہو کرہمیں یقین ہے کہ آگے کا راستہ ہموار نہیں ہوگا، لیکن یہ امید اور روشنی سے بھرا ہوا راستہ ہوگا. بیلٹ اینڈ روڈ” کا نیا سفر آگے بڑھنے کا راستہ روشن کرےگا۔