اسلام آباد(تارکین وطن نیوز)صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ میں نے بیرون ملک دورے سے مسئلہ کشمیر پر دو سال سے طاری جمود توڑ دیا ہے انٹرنیشنل کمیونٹی مسئلہ کشمیر کا فوری حل چاہتی ہے۔ میں گزشتہ روز برطانیہ اور یورپ کے دورے سے واپس آیا ہوں میں نے جب 26اگست کو صدر ریاست کے عہدے کا حلف اُٹھایا تھا تو میں نے کہا تھا کہ میں مسئلہ کشمیر کو جارحانہ انداز میں عالمی سطح پر اُٹھائوں گا کیونکہ آزادکشمیر آزادی کا بیس کیمپ ہے اس لئے ہماری یہ زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم یہاں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے آواز اُٹھائیں۔
بیرون ملک ہمارا کشمیری ڈائسپورہ کرونا کی صورتحال کے باعث غیر متحرک تھا اور 5اگست2019کے بعد مقبوضہ کشمیر میں غیر آئینی بھارتی اقدامات سے ایک نئی صورتحال نے جنم لیا اور وہاں پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی میں بے انتہاء اضافہ ہو گیا۔اس صورتحال میں، میں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف اور مسئلہ کشمیر پر انٹرنیشنل کمیونٹی کے سامنے آواز اُٹھانے کا فیصلہ کیا جس پر میںنے ستمبر میں امریکہ اور اکتوبر میں برطانیہ اور یورپ کا دورہ کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر کشمیر ہائوس اسلام آباد میںمقامی، ملکی و بین الاقوامی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں نے اپنے امریکہ کے دورے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مودی کے آنے کے موقع پر کشمیریوں کے مظاہرے کی قیادت کی جبکہ وہاں پر میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات سمیت او آئی سی کے کنٹیکٹ گروپ کے اجلاس سے خطاب کے علاوہ او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب اور امریکی کانگریس مین، سینیٹرز اور تھنک ٹینکس اور انٹرنیشنل میڈیا سے ملاقاتوں میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دی۔
جس سے اب عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے موقف کو سمجھنا شروع ہو گئی ہے اسی طرح میں نے گزشتہ ہفتے اکتوبر میں برطانیہ اوریورپ کا دورہ کیا جس میں ، میں نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران 27اکتوبر کو یوم سیاہ کے موقع پر لندن میں بھارتی سفارتخانے سے 10ڈائوننگ اسٹریٹ تک مظاہرہ و مارچ کیا اور اس موقع پر میں نے برطانوی وزیر اعظم کے دفتر میں ایک یاداشت بھی پیش کی۔
جس میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں تفصیلی ذکر کیا گیا۔ اسی طرح میں نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران لیڈز سٹی کونسل میں لارڈ میئر سٹی کونسل لیڈز کی جانب سے ایک تقریب میں شرکت کی جبکہ اسی طرح24اکتوبر کو آزادکشمیر کے یوم تاسیس کے موقع پر برمنگھم میں کشمیریوں کی ایک تقریب سے بھی خطاب کیا۔ جبکہ 25اکتوبر کو میں نے برطانیہ کے شہروں لوٹن، ملٹن کنزاور سلائو میں مختلف تقریبات میں پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔
اسی طرح میں نے 26اکتوبر کو برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹی کشمیر کمیٹی کی چیئرپرسن ڈیبی ابراہمز کی دعوت پرلندن میں برطانوی پارلیمنٹ ہائوس آف کامنزمیں برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کیا اس موقع پر اجلاس میں 40سے زائد ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اسی طرح میں نے لندن میں لیبر پارٹی کے لیڈر جیرمی کوربن اور کنزروییٹو فرینڈز آف کشمیر کے چیئرمین جیمز ڈیلی سے ملاقاتیں کر کے انہیں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے بارے میں آگاہ کیا۔
بعد ازاں میں نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں کشمیریوں کے مظاہرے میں شرکت سمیت ممبران یورپین پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیںاور اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین کشمیر پر اپنا نمائندہ مقرر کرے ۔ اسی طرح میں نے ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے کشمیریوں کے مظاہرے میں شرکت کی جبکہ میں نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی کشمیریوں کے ایک بہت بڑے مظاہرے میں شرکت کی اور وہاں پر فرانس کی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں کر کے انہیں مسئلہ کشمیر پر تفصیلی بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ میرے دورے کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے او ر مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے میں بڑی تقویت ملے گی اور اس سے دو سال سے جاری کرونا کی صورتحال کے باعث طاری جمود ختم کرنے میں مدد ملے گی۔