پنجاب کے خوب صورت کلچر کی نمائندہ ٹک ٹاکرعلیزے سحر کوان دنوں بدترین میڈیا ٹرائل کاسامنا ہے، سوشل میڈیا کے شتربے مہار اورچھچھورے بھی اس مہم جوئی میں پیش پیش ہیں،علیزے سحر سے غلطی ہوگئی توکیا اس معاملے کو بیجااچھالنا غلطی بلکہ گناہ نہیں۔ایک طرف اس بیچاری کو بلیک میل کرکے اس کاجنسی استحصال کیا گیا اوردوسری طرف سوشل میڈیا پربیٹھے شرفاء اس پرتنقید اورتوہین کے ہنٹر برسارہے ہیں۔یادرکھیں علیزے سحر شکار ہے شکاری نہیں لہٰذاء شکاری پرضرب کاری لگاناہوگی۔
سوشل میڈیا کی دنیا کے ہمارے خودساختہ منصف اورمحتسب ان دنوں ضرورت سے زیادہ متحرک ہیں ، متنازعہ ویڈیو کے ماسٹر مائنڈاورجنسی درندے کوبے نقاب اورگرفتار کرنے کی بجائے الٹا مظلوم اورمجبورعورت کوکٹہرے میں کھڑا کردیاگیا۔ایک متاثرہ خاتون کو حوصلہ اوراس کا بھرپورساتھ دینے کی بجائے اسے اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی ختم کرنے پر اکسانا ، مجبورکرنا اوراس پردبائوڈالنا مردانگی نہیں بلکہ دیوانگی ہے۔مجھے خیال آتا ہے اگر ہمارے مردحضرات اس قدر مہذب اورشریف ہیں توپھر قوم کی بیٹیوں اوربیٹوں کی آبروریزی کون کرتا ہے۔مجھے کوئی بتائے ہمارے معاشرے میں پھیلی بے حیائی کے ڈانڈے کہاں جاملتے ہیں ۔علیزے سحر کی ویڈیوسے پہلے بھی قوم کی کئی بیٹیوں کی ویڈیوزمنظرعام پرآچکی ہیں ،ہم اس قسم کے واقعات رونماہونے پرکریکٹر سرٹیفکیٹ کیوں بانٹنا شروع کردیتے ہیں۔
کسی نامعلوم شخص کا مذموم مقاصد کے تحت علیزے شاہ کو ویڈیوکال کیلئے بہلانا پھسلانا اورپھربدنیتی کے تحت اس کی ویڈیو لیک کرنا ہمارے معاشرے کے مخصوص مردحضرات کا مائنڈسیٹ ہے جواپنے خاندان کی خواتین پرتوپہرے لگاتے اورانہیں اپنے عزیزوں اور ہمسایوں سے بھی چھپاتے ہیں لیکن دوسروں کی مائوں ،بہنوں اوربیٹیوں کورسوا،بدنام اوران کی عزت تارتارکرنا انہیں شغل لگتا ہے۔کچھ مخصوص ذہنیت کے حامل لوگ مکھیوں کی مانند انسانو ں کے صحتمند جسم کوچھوڑ کر صرف زخم پربیٹھنا پسندکرتے ہیں۔ اگرکوئی انسان غلطی سے کیچڑ میں گر جائے تواس کاہاتھ تھام کراسے باہرنکالنا تودرکنار لوگ اس بیچارے پرہنسنا اوراس کی ویڈیوبنانا شروع کردیتے ہیں۔گناہوں سے لتھڑے افرادکا دوسروں کے کردار پرانگلیاں اٹھانا ایک بڑاسوالیہ نشان ہے ۔دوسروں کی رسوائی اورجگ ہنسائی پرقہقہہ لگانااوراس معاملے کواچھالنا شرمناک رویہ ہے ،کوئی مہذب معاشرہ اس مجرمانہ روش کامتحمل نہیں ہوسکتا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کاقول ہے ،”دوسروں کواس طرح معاف کروجس طرح تم اللہ تعالیٰ سے معافی کی امید رکھتے ہو”۔ہم میں سے کوئی پارسائی کادعویٰ نہیں کرسکتا ،ہمیں اپنی اپنی خطائوں بارے اچھی طرح علم ہے ۔ہم سب سے غلطیاں ہوتی ہیں اورکچھ توجانے انجانے میں اپنی مخصوص غلطیوں کودہراتے بھی ہیں لیکن پھر خودکومعاف کردیتے ہیں اورآئینہ دیکھتے ہوئے اپنا چہرہ سجاتے سنوارتے اورگھر سے باہرنکلتے ہیں توپھر ہم دوسروں کی حماقت یاغلطی کودرگزر کیوں نہیں کرسکتے ۔
نام نہاد مٹھی بھر مردحضرات نے دوسروں کی مائوں بہنوں اوربہو، بیٹیوں کی ناموس پرہاتھ ڈالنا اوران کی عزت اچھالنا اپنا بنیادی حق سمجھ لیا ہے۔یادرکھیں صرف بندوق یاخنجر سے لوگ قتل نہیں ہوتے بلکہ ہماری زبان سے بھی حساس انسان زندہ درگورہوجاتے ہیں۔اگرکسی مہذب معاشرے میں کوئی انسان غلطی سے گرجائے تواسے اٹھانے کیلئے اس کاہاتھ تھام لیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں دوسروں کو منہ کے بل گرانے کیلئے ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں ۔علیزے سحر کے معاملے میں سارابوجھ اس پرڈال دینا کہاں کی انسانیت ،کہاں کی اخلاقیات اورکہاں کاانصاف ہے ۔پلیز اب علیزے سحر کواس کے حال پرچھوڑدیاجائے اورجولوگ ابھی تک اس ویڈیوکوشغل کے طورپروائرل کررہے ہیں وہ بس کردیں۔جواللہ تعالیٰ کے غضب سے ڈرتے ہیں وہ فوری اس ویڈیو کوڈیلیٹ کردیں ۔
یادرکھیں اگر دوسروں کی رسوائی اوربدنامی سے آپ سکون محسوس کرتے ہیں توپھرکسی آدم خوردرندے اورآپ کی فطرت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہ انسان ہرگز غیورنہیں ہوسکتا جو خاموشی سے دوسروں کی بہوبیٹیوں کو برہنہ اوربے آبرو ہوتے دیکھتارہے بلکہ وہ اس قسم کی شرمناک ویڈیوزاور خبروں کومرچ مصالحے کے ساتھ دوسروں تک پہنچانے کااہتمام کر ے،ا س قسم کی ذہنیت کے حامل افرادشرم سے ڈوب مریں تواچھا ہوگا۔ ہمارے آس پاس ہر دوسری عورت معاشرے کے ایسے بے شمار مردوں کا بھرم بنائے بیٹھی ہے جس کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے ہر وقت اللہ تعالیٰ کی تسبیحات ،قرآن مجید کی تعلیمات اورنصیحت سے بھرپور پیغامات جاری ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کاچہرہ اورکردارانتہائی گھنائونا ہوتاہے کیونکہ ان کے نزدیک عورتوں کوبرہنہ کرنایاان کے روبروننگاہونا مردانگی ہے ۔
ہم خواتین نے یہ عزت اور بھرم ان تمام مردوں کو دیے ہیں جو ہروقت علیزے سحر کی طرح دوسری خواتین کو برہنہ کرنے کی سوچ اورگھات میں رہتے ہیں کیا ان مردحضرات کے گھروں میں بہوبیٹیاں نہیں ہیں۔علیزے سحر کی جو ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پرزیرگردش ہے، ہمارے نام نہادشرفاء ایک دوسرے سے وہ ویڈیومانگ یا ایک دوسرے کو فارورڈ کررہے ہیں ،کیاروزمحشران سے اس گناہ بے لذت پر بازپرس نہیں ہوگی ۔ ایک طبقہ کایہ بھی کہنا ہے کہ علیزے سحرکسی سے محبت کی خاطر اپنی مرضی سے برہنہ ہوئی ،تو کیا کیجئے اس معاشرے کا جہاں لوگ جب جنسی درندگی پراترآتے ہیں تو پھر اپنے محرم ،مکرم اورمقدس رشتے ر وندتے ہوئے ہرگز نہیں ہچکچاتے۔فیملی کورٹ میں ہزاروں مقدمات میں بھائی نے بہن ،باپ نے بیٹی یا پھرچاچا اور ماموں نے بھانجی اور بھتیجی کے ساتھ زورزبردستی بدکاری کرتے ہوئے ویڈیوز بنا ئی ہوئی ہیں، مجھے توگھن آتی ہے۔
معاشرے کا المیہ صرف یہ ہے کہ ہم زندگی بھر بیٹیوں کی تربیت کرنے میں گزار دیتے ہیں جبکہ بیٹوں کوکسی خونی رشتے کا تقدس اور عورتوں کا احترام سکھانے کی زحمت تک نہیں کرتے۔یہ ہے اسلامی مملکت پاکستان جہاں ہر گلی کے موڑ پر دین کا درس دینے والے مدارس اورہرگھر میں معلم تو ہیں لیکن عورت کو آج بھی پائوں کی جوتی سمجھااوراس کاجنسی استحصال کیاجاتا ہے۔جہالت کااندھیرا علم سے نہیں بلکہ عملی طور پر عقل کے بند دریچوں کوواکرنے سے ختم ہو گا۔جب تک ہمارے گھروں میں مائوں،بہنوں ،بیٹیوں اوربیویوں کو احترام واکرام نہیں ملے نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارے نوجوان بیٹے عورت کی عزت کرنانہیں سیکھیں گے۔علیزے سحر کوکہنا چاہوں گی صبراورحوصلہ کروان شاء اللہ جہالت کی تاریک رات سے اخلاقیات کی سحرکاظہور ضرور ہوگا ۔