بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور کشمیریوں کو انکا بنیادی حق خود ارادیت دے،راجہ سکندر خان
لندن (نمائندہ خصوصی) 27اکتوبر کشمیر کے یوم سیاہ کے موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے باہر پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی جانب سے پر امن احتجاج کیا گیا۔
مظاہرین نے مختلف نعرے لگائے جن میں ’’انڈین آرمی آؤٹ آف کشمیر‘‘ ’’ہم کشمیری آزاد چاہتے ہیں‘‘ ’’کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرو‘‘ وغیرہ شامل تھے۔
76 سال قبل 27اکتوبر 1947کو بھارتی مسلح افواج نے ایک پرنسلی سٹیٹ میں داخل ہو کر کشمیریوں کی مرضی کے خلاف مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔ کشمیری جب سے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے لوگ محاصرے میں زندگی گزار رہے ہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،جھوٹے مقدمات میں قید کیے جا رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر وحشیانہ تشدد اور قتل کیے جانے والے کئی واقعات میں لڑکیوں اور خواتین کو صرف ان کے بنیادی پیدائشی حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پر چھیڑ چھاڑ اور عصمت دری کی جاتی ہے۔
راجہ سکندر خان نے میڈیا سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے ہمارے بہن بھائی بھارتی مسلح افواج کے ہاتھوں اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے معصوم لوگوں پر تمام مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور انہیں ان کا بنیادی حق خود ارادیت دے۔
چیئرمین تھرڈ ورلڈ سالیڈیرٹی مشتاق لاشاری نے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے حق خودارادیت کے لیے اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک انہیں ان کا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا۔
چیئرمین پاکستان پیٹریاٹک فرنٹ چوہدری طارق محمود نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں وحشیانہ تشدد کی اور بھارتی سیکیورٹی اداروں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرشدید مذمت کی۔
صدر آزاد جموں و کشمیر کے مشیر چوہدری دل پزیر نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائی اپنی جدوجہد آزادی کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک بھارت ہماری آزادی کے پیدائشی حق کو قبول نہیں کرتے۔
چیئرمین جموں کشمیر ہیومن رائٹس موومنٹ پروفیسر شاہد اقبال جن کا تعلق بھارتی مقبوضہ کشمیر سے ہے نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی۔
پروفیسر شکیل رحمان، مسجد اور اسلامی مرکز برینٹ کے چیئرمین حاجی محمد صادق، لائق علی، سبط علی حنفی اور نجابت بھٹی نے بھی بھارتی مسلح افواج کے مظالم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سب نے مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر مسلح افواج کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
بھارتی ہائی کمیشن کے باہر امن قائم رکھنے کے لیے پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی،مظاہرین نے پلے کارڈز اور کشمیری جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔