اوسلو:ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن کے زیراہتمام ایک ادبی دوپہر کا انعقاد

اوسلو(نمائندہ خصوصی) گزشتہ روز فیوروسیتھ سینٹر (Deichmans biblioteket) دائیکمانس لائبریری پر "ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن کے زیر اہتمام انٹرنیشنل ہیلتھ اینڈ سوشل گروپ (IHSG) کا تعاون سے ایک ادبی دوپہر کا انعقاد کیا گیا جس میں حال کی در و دیوار کو ساجد رشید کی منفرد اور صوفیانہ پینٹنگز نے باکمال رونق بخشی۔

اس ادبی دوپہر کے دو حصے تھے، پہلے حصے میں ناروے کی مشہور کالم نگار ” نادرہ مہرنواز” صاحبہ کے کالمز کے مجموعہ پر مبنی کتاب "پگڈنڈیوں سے شاہراہوں تک” کی تقریب رونمائی کی رسم ادا کی گئی اور دوسرے حصہ میں حکیم الامت، مفکر پاکستان اور پاکستان کے قومی شاعر کہلانے والے علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش منایا گیا،جس میں سفیر پاکستان سعدیہ الطاف قاضی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

اس کے علاوہ پاکستانی ایمبیسی سے کمیونٹی اینڈ ویلفیئرکو نسلر آصف حمید نے شرکت کی،پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے مسکان اصغر نے کیا، جس کے بعد انٹرنیشنل ہیلتھ اینڈ سوشل گروپ سے طیب چودھری نے اپنا اور اپنی تنظیم کا تفصیلی تعارف کروایا، ا س کے بعد "ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن” نے "زبیر چودھری نارڈک لائف” کی بنائی ہوئی ایک وئڈیو وائس اؤور پیش کی جس سے ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن کا تعارف، تنظیم کے مقاصد اور انتظامیہ کو متعارف کروایا گیا۔

پروگرام میں اسٹیج سیکرٹری کی ذمہ داری ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن کی صدر مینا جی نے خود ادا کی،پاکستان ایمبیسی سے آصف حمید مہمان خصوصی تھے جبکہ پروگرام کے اس حصہ کے صدر المشہور کالم نگار سید مجاہد علی تھے،کتاب پر مختلف ارباب نے تبصرہ کیا،مینا جی کے تبصرے کے بعد محترمہ فرحت رشید نے پہلے سے کتاب میں موجود خادم حسین کا لکھا ہوا تبصرہ پڑھا اور اپنے نظریات کا اظہار بھی کیا،عائشہ نے نارویجن میں تبصرہ کیا،ان کے علاوہ شیراز اختر نے کتاب پر نہایت باریک بینی سے تبصرہ کیا۔

نادرہ مہرنواز نے اپنی کتاب پر اپنا اظہار خیال کیا اور کتاب پوشی کی رسم ادا کی، تقریب کے صدر سید مجاہد علی نے صدارتیذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اپنا خطاب دیا،ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن کی طرف سے نادرہ مہرنواز کو صدر مینا جی اور نائب صدر فرح تبسّم نے اجرک کی چادر پہنائی، آصف حمید نے نادرہ مہرنواز کو تنظیم کی طرف سے اعزازی سرٹیفکیٹ اور پھول پیش کیے۔

اس کے بعد آصف حمید نے کتاب اور پروگرام کے اس حصہ پر حاضرین محفل کو اپنی قیمتی رائے سے نوازا،جس کے ساتھ ہی پروگرام کا پہلا حصہ اپنے اختتام کو پہنچا،پروگرام کا دوسرا حصہ علامہ اقبال کا یوم پیدائش تھا، پروگرام کے اس حصہ کے صدر اقبالیات میں ماہر صوفی انور تھے،صوفی انور نے پچھلی کئی دھائیوں سے ناروے میں رہ کر یوم اقبال کا انعقاد کیا ہے،پروگرام کے اس حصے کی مہمان خصوصی سفیر پاکستان محترمہ سعدیہ الطاف قاضی تھیں، پروگرام کے اس حصہ کا آ غاز اسٹیج سیکرٹری مینا جی کی مختصر تمہید سے کیا گیا،جس کے فوراً بعد ادبی تنظیم دریچہ اوسلو کے جنرل سیکرٹری محمد ادریس نے علامہ اقبال اور ان کے خواب کی تعبیر پر نکات اٹھائے۔

اوسلو کے صف اول نعت خواں محمد عبدل منان نے ترنم کے ساتھ کلام اقبال سنا کر سامعین کے کانوں میں اقبال کے تحریر کردا صوفی قلام کا رس گھول دیا جس کے بعد مینا جی نے علامہ اقبال کی نظم مکڑی اور مکھی پڑھی، اپنے علامہ اقبال کے کلام کے کیے جانے والے مطالعہ کی کمی پر اظہار افسوس کیا اور اہل زبان سے گزارش کی کہ علامہ اقبال کے کلام کو آسان اردو میں پڑھانے اور نئی نسل تک ان کا پیغام پہنچانے پر کام کیا جائے۔

زنیر چوہدری کی طرف سے علامہ اقبال کو خراج تحسین پیش کیا گیا،صوفی انور نے اقبالیات پر اور علامہ اقبال کی حیات و کلام پر بہت جامعہ گفتگو کی،سفیر پاکستان نے نہایت تفصیل سے اپنی زندگی میں علامہ اقبال کے کلام جس میں خاص طور پر شکوہ، جواب شکوہ اور علامہ اقبال کی خودی کا ان پر براہ راست اثر بیان کیا اور ہمارا علامہ اقبال کے کلام کو پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا، علامہ اقبال کی یاد میں شمع روشن کی گئی ،ساجد رشید نے سفیرپاکستان کو ایک خوبصورت پینٹنگ دی اور ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن نے سعدیہ الطاف قاضی کو پھول پیش کیے ،اس طرح پروگرام کا یہ حصہ ایک خوبصورت دوپہر کو ایک ڈھلتی ہوئی شام کو گھیرے میں لیتے ہوئے اختتام پذیر ہوا.مہمانوں کے لئے ریفریشمنٹ کا انتظام IHSG اور ریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن کے باہمی تعاون سے کیا گیا.۔

پروگرام میں پاکستان سے ایوارڈ یافتہ شاعر جمشید مسرور سمیت صوفی انور، فیصل ہاشمی، محمد ادریس لاہوری، ڈاکٹر سیف الر حمان ساجد رشید، سلیم زیدی اور دیگر نے شرکت کی۔

Deichmans biblioteketIHSGResource Center for Norwegian Pakistani Womenریسورس سینٹر فار نارویجن پاکستانی وومن
Comments (0)
Add Comment