محبت میں جو کچھ مجھ سے ہوا اے جان کر دوں گا
تعلق کو بچانے میں انا قربان کر دوں گا
کروں گا وصل کا کچھ اس طرح سےاہتمام اک دن
تمہارے خوِاب میں آ کر تمہیں حیران کر دوں گا
ہر اک آلودگی سے پاک کر کے قلبی رشتے کو
خلوص و مہر کے موتی تمہیں میں چھان کر دوں گا
تمہاری سرد مہری کو بدل کر گرم جوشی میں
تمہارے سینے کو جذبوں کا آتش دان کر دوں گا
ضرورت گرپڑی راہِ محبت میں تو اے جاناں
قسم سے جان تک اپنی میں سینہ تان کر دوں گا
کہیں حسرت کوئی باقی نہ رہ جائے ترے دل میں
یقیں رکھ پورے تیرے میں سبھی ارمان کر دوں گا
ذرا سی بھی ملی مہلت تو میں تیرے لئے عاکفؔ
زمانے میں پنپنے کے سبھی سامان کر دوں گا
عاکف غنی (پیرس ) فرانس