پینتالیس سال قبل یعنی دسمبر 1978 میں چین نے اصلاحات اور کھلے پن کے تاریخی سفر کا آغاز کیا تھا۔
گزشتہ 45 برسوں اور خاص طور پر پچھلے 10 برسوں میں ، چین نے بہتر عالمی معیار کا کاروباری ماحول پیدا کیا ہے اور اعلی سطحی تجارت ،سرمایہ کاری کی آزادی اور سہولت کاری کی پالیسیوں کے نفاذ کے ذریعے بین الاقوامی سرمائے کے سائنسی بہاؤ کو فروغ دیا ہے۔
چین نے مشترکہ طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تعمیر کے لیے 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں، جس سے بیلٹ اینڈ روڈ میں شریک ممالک اور خطوں کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔
اصلاحات اور کھلے پن سے چین نے اپنی پیداواری قوتوں کو آزاد ی اور ترقی دی ہے، تیز رفتار معاشی ترقی اور طویل مدتی سماجی استحکام کے دو نمونے تخلیق کیے ہیں اور بتدریج چینی طرز کی جدیدیت کی راہ پر گامزن ہوا ہے۔
ایک صدی میں دنیا میں رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں کے پیش نظر چینی صدر شی جن پھنگ نے تخلیقی طور پر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو آگے بڑھایا اور دنیا کے مستقبل اور ترقی کی سمت کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ چین کے دروازے وسیع سے وسیع تر ہوں گے اور یہ عمل اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ چینی طرز کی جدیدیت کو جامع طور پر فروغ دے گا ، جس سے مختلف ممالک کے مابین کھلے پن اور تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ چین اصلاحات کو اور بڑھائے گا ،کھلے پن کو زیادہ وسعت دے گا، اور ترقی کے موسم بہار کی مزید کہانیاں رقم کرتا رہے گا ۔