کویت (محمد عرفان شفیق) اقبال اکادمی پاکستان اور انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کے اشتراک سے "عرب دنیا میں اقبال شناسی عصر حاضر کے تناظر میں”کے موضوع پر بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت ماہر اقبالیات پروفیسر ایمریطس گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،پروفیسر ڈاکٹر سعادت سعید نے کی۔ مہمان خصوصی ڈائریکٹر ادارہ ثقافت اسلامیہ ڈاکٹر سید محمدمظہر معین تھے۔
کلیدی خطبہ شعبہ انٹرنیشنل افیئرزقطر یونیورسٹی، پروفیسر ڈاکٹرمحمد المختارشنقیطی جب کہ مہمان مقررین میں سرپرست کویت پاکستان فرینڈشپ رانا اعجاز حسین ، نوجوان مصری سکالر عثمان عبدالناصر تھے۔ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے کلمات تشکر پیش کیے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے انجام دئیے۔
عثمان عبدالناصر نے کہا کہ علامہ اقبال کو سر زمین حجاز سے عشق تھا، علامہ محمد اقبال عالم اتحاد کے داعی تھے اور عالم اتحاد کا خواب مصر سے کرنا چاہتے تھے۔رانا اعجاز حسین نے عالم عربی اور زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایاکہ ان کی تنظیم گذشتہ دو دہائیوں سے کویت میں اقبال کے پیغام کی ترویج کے کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر سید محمد مظہر معین نے کہا کہ عالم عرب کے تمام ممالک کی مشترکہ زبان عربی ہے،حضرت عمر ؓکے دور میں عربی سیکھنے کے احکام جاری کیے گئے،اس کے نتیجے میں غیر عرب قومیں ، عرب بن گئیں۔ علامہ محمد اقبال نے بھی عربی سیکھنے پر زور دیا۔جس طرح پاکستان اور ایران وغیرہ میں اردوفارسی زبان میں کام ہو رہا ہے ۔ اسی طرح عربی زبان میں بھی فکر و فن پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
عرب ممالک کے عالم و ادبانہ صرف علامہ محمد اقبال کے کلام پربلکہ ان کی سوانح اور فلسفہ کو بھی عربی زبان میں ڈھال رہے ہیں۔ عرب میں علامہ اقبال کی شاعری کو پسند کیا جاتا ہے کیونکہ ان کی شاعری میں دین اسلام اورنبی اکرم ﷺ کی محبت کا والہانہ اظہار ملتا ہے۔ڈاکٹر سعادت سعید نے کہا کہ علامہ محمد اقبال کے کلام کے عربی زبان میں تراجم ہو چکے ہیں۔
جدید دور میں ہمیں نئے مترجمین کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی ۔ ڈاکٹر سعادت سعید نے کہا کہ تراجم ہونے چاہئیں ، لیکن ان میں ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔ علامہ محمد اقبال عرب ملوکیت کے خلاف تھے ۔ اسلامی نظام بنیادی طور پر خلافت کا نظام ہے۔علامہ اقبال نے معاشی و سیاسی حوالے سے کوئی ایسا تصور نہیں دیا جس میں حیوانیت کا فروغ ہو۔
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے تمام معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اقبال شناسی اور اقبال فہمی پر دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی کام ہو رہا ہے اقبال اکادمی پاکستان اسے سامنے لانے کے لیے ہر ممکنہ وسائل بروئے کار لائے گی۔ علامہ محمد اقبال کا کلام ہمارے لیے اللہ تعالی کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ ہمیں اپنے فکری اثاثہ کا ادراک کرنا ہوگا۔
عرب معاشرہ بھی علامہ اقبال کے فکری منبع سے استفادہ کر رہا ہے۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے تمام معزز مہمانان گرامی کو اکادمی کی مطبوعات اورشیلڈز پیش کیں ۔