بیجنگ (ویب ڈیسک) چین اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ استقبالیے میں چین اور فرانس کے سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر ویڈیو لنک سے اظہار خیال کیا۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین-فرانس تعلقات کی منفرد تاریخ نے آزادی، باہمی افہام و تفہیم، دور اندیشی اور جیت جیت تعاون کی "چینی-فرانسیسی روح” کو تشکیل دیا ہے اور انہوں نے مستقبل میں چین اور فرانس کے تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے چار نکاتی تجاویز ہیش کیں ۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشترکہ طور پر ایک ایسی شراکت داری قائم کریں جو نہ صرف دونوں ملکوں کی ضروریات کو پورا کرے بلکہ عالمی امن اور استحکام کے لیے بھی سازگار ہو۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان چین اور فرانس کے مابین تعاون کو فروغ دینے پر اعلیٰ سطحی اتفاق رائے ہے۔
فرانس پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے اور پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے اور چین کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کاحصہ بنا۔ گزشتہ 60 سالوں کے دوران چین اور فرانس کے تعلقات مغربی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں ہمیشہ سرفہرست رہے ہیں۔ قریبی اعلیٰ سطحی تبادلے ہیں ۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ ، اعلیٰ سطحی اقتصادی اور مالیاتی مکالمے، اور اعلیٰ سطحی عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے میکانزم پر مبنی "تھری وہیل ڈرائیو”کے ساتھ، دو طرفہ تعلقات عام طور پر مستحکم رہے ہیں۔اس وقت فرانس یورپی یونین میں چین کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر، حقیقی سرمایہ کاری کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ اور ٹیکنالوجی کا دوسرا بڑا درآمد کنندہ ہے۔
چین ایشیا میں فرانس کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ جب صدر میکرون نے اپریل 2023 میں چین کا دورہ کیا تو دونوں فریقوں نے تعاون کے اہم معاہدوں کا ایک سلسلہ طے کیا اور تعاون کے فروغ کے نئے نکات جیسے کہ خدمات کی تجارت، سبز ترقی اور تکنیکی جدت طرازی پر اتفاق کیا۔ چین- فرانس سفارتی تعلقات کا مستقبل ماضی کی طرح روشن ہو گا ۔
چین، فرانس سفارتی تعلقات کا مستقبل بھی روشن ہے، چائنا میڈیا گروپ کا تبصرہ
بیجنگ (ویب ڈیسک) چین اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ استقبالیے میں چین اور فرانس کے سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر ویڈیو لنک سے اظہار خیال کیا۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین-فرانس تعلقات کی منفرد تاریخ نے آزادی، باہمی افہام و تفہیم، دور اندیشی اور جیت جیت تعاون کی "چینی-فرانسیسی روح” کو تشکیل دیا ہے اور انہوں نے مستقبل میں چین اور فرانس کے تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے چار نکاتی تجاویز ہیش کیں ۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشترکہ طور پر ایک ایسی شراکت داری قائم کریں جو نہ صرف دونوں ملکوں کی ضروریات کو پورا کرے بلکہ عالمی امن اور استحکام کے لیے بھی سازگار ہو۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان چین اور فرانس کے مابین تعاون کو فروغ دینے پر اعلیٰ سطحی اتفاق رائے ہے۔
فرانس پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے اور پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے اور چین کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کاحصہ بنا۔ گزشتہ 60 سالوں کے دوران چین اور فرانس کے تعلقات مغربی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں ہمیشہ سرفہرست رہے ہیں۔ قریبی اعلیٰ سطحی تبادلے ہیں ۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ ، اعلیٰ سطحی اقتصادی اور مالیاتی مکالمے، اور اعلیٰ سطحی عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے میکانزم پر مبنی "تھری وہیل ڈرائیو”کے ساتھ، دو طرفہ تعلقات عام طور پر مستحکم رہے ہیں۔اس وقت فرانس یورپی یونین میں چین کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر، حقیقی سرمایہ کاری کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ اور ٹیکنالوجی کا دوسرا بڑا درآمد کنندہ ہے۔
چین ایشیا میں فرانس کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ جب صدر میکرون نے اپریل 2023 میں چین کا دورہ کیا تو دونوں فریقوں نے تعاون کے اہم معاہدوں کا ایک سلسلہ طے کیا اور تعاون کے فروغ کے نئے نکات جیسے کہ خدمات کی تجارت، سبز ترقی اور تکنیکی جدت طرازی پر اتفاق کیا۔ چین- فرانس سفارتی تعلقات کا مستقبل ماضی کی طرح روشن ہو گا ۔