یورپی یونین کی فنڈنگ ​​ نقد امداد کے ذریعے پاکستان کی سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کو بااختیار بناتی ہے

اسلام آباد (تارکین وطن نیوز) اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے 2023 میں صوبہ سندھ کے سات ضلعوں میں مختلف ضروریات زندگی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے نقد رقم کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ 180,000 سے زیادہ لوگوں کی مدد کی۔ یہ اہم مدد یورپی یونین کے شعبہ انسانی امداد کے آپریشنز کے 3 ملین یورو کے تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔

عالمی ادارہ خوراک کی نقد امداد جامشورو، مٹیاری، میرپورخاص، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، شہید بینظیر آباد، اور عمرکوٹ کے تباہ کن سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے خاندانوں کے لیے زندگی کا سہارا بنی ہے ۔ امداد نے انھیں خوراک، صحت، تعلیم اور رہائش جیسی ضروریات کا حصول یقینی بنانے کے قابل بنایا ہے۔اس کے علاوہ، بہت سے گھرانوں نے نہ صرف نقد رقم کو اپنی فوری ضروریات کے لیے استعمال کیا بلکہ اپنے کاروبار اور دیگر ذرائع معاش کو دوبارہ مستحکم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا ہے جو سیلاب کی وجہ سے متاثر یا تباہ ہو گئے تھے۔

"ڈیڑھ سال بعد، بہت سے لوگ اب بھی 2022 کے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے محنت کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، یورپی یونین نے انتہائی کمزور لوگوں کو ہنگامی امداد کے ساتھ نازک وقت میں مدد فراہم کی۔پاکستان میں یورپی یونین کی انسانی امداد کی سربراہ، تاہینی تھمناگوڈا کا کہنا ہے کہ پاکستان قدرتی آفات کے سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، اور آفات کے بعد مقامی ابادیوں کی مدد کرنا اور انہیں مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنا ہمارے لیے اولین ترجیح ہے۔”

"2022 کے سیلاب نے پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں اور رہن سہن میں ایک مستقل نشان چھوڑا ہے۔ انسانی ہمدردی کے اداروں اور یورپی یونین جیسے عطیہ دینے والوں کے تعاون سے، سیلاب سے متاثرہ ابادیوں کو زندگی بچانے اور برقرار رکھنے کے لیے نقد رقم اور خوراک کی امداد فراہم کی گئی۔

اب وقت آگیا ہے کہ مستقبل میں ناگہانی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے میں سرمایہ کاری کی جائے۔ عالمی ادارہ خوراک پاکستان کی نمائندہ اور کنٹری ڈائریکٹر، کوکو اوشیاما کہتی ہیں کہ ملک کی مثبت مثالوں پر عمل کرتے ہوئے، ڈبلیو ایف پی خوراک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ غذائیت کو یقینی بنانے اور ہمارے اجتماعی مستقبل کے لیے شراکت داری کو بڑھانے کا منتظر ہے۔

2022 کے سیلاب میں 1,700 سے زیادہ جانیں گئیں جس سے ملک بھر میں 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے۔ صوبہ سندھ، جو دریا کے طاس کے مرکز میں ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا، یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات مجموعی نقصانات کا تقریباً 70 فیصد ہے۔

حکومت کی امدادی اور بازیابی کارروائیوں میں معاونت کے لیے، عالمی ادارہ خوراک نے اپنی لاجسٹکس، خوراک اور نقد امداد کی فراہمی اور حفاظتی اقدامات کی مہارتوں کا استعمال کرتے ہوئے سیلاب متاثرہ لوگوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے اور انھیں بحران سے نکلنے میں مدد فراہم کی، اس طرح مقامی آبادیوں کو کو اپنے سماجی اثاثوں کے تحفظ اور روزمرہ کی زندگی کو معمول پر لانے میں مدد ملی۔

دسمبر 2023 میں سیلاب کاامدادی پروگرام ختم ہوا، عالمی ادارہ خوراک اب موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف طویل مدتی تحفظ کو بڑھانے، غذائیت اور خوراک کے نظام کو مضبوط بنانے، اور زیادہ پائیدار مستقبل کے لیے متاثرہ آبادیوں کی تعمیر نو اور مضبوط بنانے کے لیے حکومتی پروگراموں کو اہم مدد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایف پییورپی یونین کی فنڈنگ
Comments (0)
Add Comment