فلسطین اسرائیل تنازعہ امریکی رویے کے باعث حل نہیں کیا جا سکا، رپورٹ
وا شنگٹن (ویب ڈیسک) ” اسرائیل کے بارے میں امریکی حکومت کی پالیسی پر عدم اطمینان کا اس سے بڑھ کر کوئی اشارہ نہیں ہے کہ ایک امریکی فوجی نے امریکہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگا لی”۔ 25 سالہ امریکی فوجی آلن بشنیل کی خود سوزی کے بعد امریکی ویب سائٹ "پولیٹیکو” نے یوں تبصرہ کیا ۔ اطلاعات کے مطابق بشنیل کا تعلق امریکی فضائیہ کے ایک مخصوص انٹیلی جنس ونگ سے ہے جو سرویلنس اور جاسوسی کرتا ہے ۔
پچیس تاریخ کو وہ امریکہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے اکیلے گئے ، اپنے جسم پر ایندھن چھڑکا اور خود کو آگ لگا دی ۔ پیشگی ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں ، نوجوان فوجی نے کہا "میں اب نسل کشی میں حصہ نہیں لوں گا” -بشنیل کے ایسے المناک انداز میں احتجاج کے پیچھے کیا پوشیدہ معنی ہیں؟ بشنیل کے دوستوں کے مطابق خود سوزی کے واقعے سے ایک روز قبل بشنیل نے ان سے فوج کے اندرونی ذرائع کی کئی خبروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "امریکی فوج فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی میں براہ راست ملوث تھی”۔
سوشل پلیٹ فارمز پر بہت سے امریکی انٹرنیٹ صارفین نے بشنیل کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’امریکہ کا ضمیر‘ قرار دیا اور اسرائیلی پالیسی کے حوالے سے امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک فلسطین اسرائیل تنازع میں 30 ہزار شہری ہلاک اور 20 لاکھ کے قریب بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ خونی تنازعہ فلسطین اسرائیل مسئلے کو بنیادی طور پر حل کرنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے اور اسرائیل کی حمایت کرنے کی امریکی پالیسی اور "امریکی طرز کے انسانی حقوق” کی منافقت اور دوہرے معیار کے بدتر نتائج کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
فلسطین اسرائیل کے مسئلے کا حل تاخیر کا شکار ہے اور اسے امریکی رویے کے باعث حل نہیں کیا جا سکا ہے ،مشرق وسطیٰ کے بہت سے اسکالرز نے نشاندہی کی ہے کہ داخلی سیاست اور بالادستی برقرار رکھنے کی بنیاد پر امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں افراتفری کی صورتحال ہے۔ تاہم امریکی سیاست دانوں کی نظر میں جنگ سے تباہ ہونے والے خاندان ، بین الاقوامی رائے عامہ کی جانب سے شدید مذمت اور اپنے ہی ملک میں لوگوں کا احتجاج اہم نہیں ہے، اہم ہے تو صرف امریکی مفادات اور بالادستی ۔
امریکی اسکالر ڈیوڈ کوٹ رائٹ کہتے ہیں کہ "بشنیل نے خود سوزی کے ذریعے ان لوگوں کے ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کی” -۔ اپنی زندگی اپنے ہاتھوں ختم کرتے اس نوجوان فوجی کا احتجاج امریکی سیاست دانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ کیا امریکی سیاست دانوں کا ضمیر اس گھنٹی پر بیدار ہو گا ؟