صدارت مقبول احمد شاکر نے کی جبکہ سرفراز صفی مہمان خصوصی تھے
ہمارا کسی تنظیم کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں یہ پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے،جبار انجم
تقریب میں مقبول شاکر، تنویر احمد تنویر اور رمضان تائب کو ان کی فنی خدمات کے پیش نظر ایوارڈ دئیے گئے
دبئی (طاہر منیر طاہر) بانی فکر سخن سمیرا ساجد ناز اور ان کی تمام ٹیم کی انتھک محنت اور کاوشوں سے شہر اقبال سیالکوٹ میں علمی ادبی و سماجی تنظیم فکرِ سخن کےزیرِ اہتمام اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کے لیے اصلاح سخن ماہانہ تنقیدی و اصلاحی نشست کا انعقاد کیا گیا،جسکی صدارت مقبول احمد شاکر نے کی۔
اصلاح سخن میں اتالیق تنویر احمد تنویر نے شاعری کے بنیادی ارکان کے متعلق بتایا، ڈاکٹر ساحل سلہری نے نثر پر بات کی اور مظفر ممتاز نے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیئے، لاہور سے مہمان خاص سرفراز صفی تشریف لائے جن کا مشہور زمانہ گیت جھلیا جی نو جی ہندی اے، ہور محبت کی ہوندی اے،آفاق کی بلندیوں کو چھو رہاہے۔
قلعہ دیدار سنگھ سے عصمت اللہ سیکھو اور رمضان تائب، آزاد حسین آزاد کراچی سے اور شہر سیالکوٹ سے نامور شعراء کرام نے شرکت کی جن میں اعجاز اعزائی، رحمان امجد مراد، افتخار شاہد، دلشاد احمد، پروفیسر اختر حسین، پروفیسر انجم آصف، عبدالرزاق خاکی، عبدالستار، رانا عثمان، فریحہ باجوہ، ثوبیہ راجپوت، عمران علی حیدر، ضیغم عباس، ایوب شفیقی و دیگر شامل تھے ۔
تمام شرکاء نے اصلاح سخن کی نشست میں بھرپور شرکت کر کے اس بات کا ثبوت دیا کہ فکر سخن کا یہ فیصلہ وقت کی ضرورت ہے،سمیرا ساجد ناز نے شاعری میں علم العروض کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے نئے لکھنے والے شعراء کرام کو بحور و اوزان سیکھانے کے لیے بہترین سینئر اساتذہ مہیا کیے۔
سمیرا ساجد اور ان کی پوری ٹیم کا تمام ادبی و علمی تنظیموں کے نام یہی پیغام ہے کہ ادب میں سیاست نہیں ہونی چاہیے ،سب کو مل جل کر اردو و پنجابی زبان اور شاعری کی ترقی و ترویج کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ایگزیکٹو ممبر جبار انجم نے اصلاح سخن کے لیے شبانہ روز محنت کی اور سب کو پیغام دیا کہ ہمارا کسی تنظیم کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں یہ پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے،پروگرام کے آخر میں مقبول شاکر، اتالیق تنویر احمد تنویر اور فکرسخن علم العروض گروپ کے استاد رمضان تائب کو ایوارڈ برائے فن، ان کی فنی خدمات کے پیش نظر دئیے گئے۔