ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں رجسٹریشن بارے تائیوان کے علاقے کی درخواست مسترد

ایسے معاملات میں تائیوان کی شرکت کو ایک چین کے اصول کے مطابق سنبھالا جانا چاہئے، رپورٹ

بیجنگ (ویب ڈیسک) 77ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے لئے رجسٹریشن 13 مئ کو بند ہوگئی۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کی رپورٹ کے مطا بق تائیوان کے علاقے کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا اور یہ تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کی جانب اس حوالے سے لگاتار آٹھویں شکست ہے، جس سے پوری طرح ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی برادری کا عالمگیر اتفاق رائے ہے۔ تو، کیا تائیوان کا علاقہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں شرکت کا اہل ہے؟ کیا شرکت نہ کرنے سے وبائی امراض کی روک تھام میں خلا پیدا ہوگا؟ اور یہ تماشہ بار بار ناکام کیوں ہوتا ہے؟ سب سے پہلے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 اور ڈبلیو ایچ اے کی قرارداد 25.1 کے ذریعہ تصدیق کردہ بنیادی اصولوں کے مطابق، عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت ہے اور اسے اقوام متحدہ کے نظام کے اندر مکمل خودمختاری کے حقوق حاصل ہیں۔

چین کے ایک صوبے کی حیثیت سے ، ڈبلیو ایچ اے کے متعلقہ معاملات میں تائیوان کی شرکت کو ایک چین کے اصول کے مطابق سنبھالا جانا چاہئے۔ دوسری بات یہ ہے کہ تائیوان کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں شرکت نہ کرنے سے نام نہاد”عالمی وبائی امراض کی روک تھام کے نظام میں خلا” بےبنیاد ہے۔

تائیوان کے علاقے میں انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کے لئے ایک رابطہ پوائنٹ ہے ، جو ڈبلیو ایچ او کی طرف سے بروقت جاری کردہ صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتا ہے ، اور ڈبلیو ایچ او کو بروقت مطلع بھی کرسکتا ہے ، اور تائیوان کے عوام کے صحت کے حق کی مکمل ضمانت ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ امریکہ اس لئے کئی سالوں سے "ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں تائیوان کی شرکت کی حمایت کر رہا ہے کہ وہ دراصل تائیوان کو ایک کارڈ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

رواں سال امریکہ میں صدارتی انتخابات کا سال ہے اور کچھ سیاست دانوں نے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش میں اس کارڈ کا دوبارہ استعمال کیا۔ دوسری جانب امریکہ تائیوان کو ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں شرکت کی حمایت کرنے کو ایک چین کے اصول کے خلاف قانونی جنگ کی فرنٹ لائن سمجھتا ہے۔لہذا، نام نہاد "ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں تائیوان کی شرکت کی حمایت”سراسر ایک تماشا ہے۔

World Health Assemblyورلڈ ہیلتھ اسمبلی
Comments (0)
Add Comment