بیجنگ (ویب ڈیسک) اپنی "20 مئی” کی تقریر میں لائی چھنگ ڈے نے کھلے عام نئے "دو ریاستی نظریہ” کو پھیلایا ، جسے چائینز مین لینڈ اور تائیوان کی رائے عامہ نے متفقہ طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ چاہے لائی چھنگ ڈے”تائیوان کی علیحدگی” پیش کرنے میں کسی بھی قسم کی بیان بازی کا استعمال کرتے ہوں، وہ حقائق کو مسخ نہیں کر سکتے اور نہ ہی وہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے قابل ہیں۔ "جعلی جمہوریت اور اصل علیحدگی” کی ان کی چال بین الاقوامی برادری کو دھوکہ نہیں دے سکتی۔
گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران، تائیوان کی ڈی پی پی اتنظامیہ نے "تائیوان کے مسئلے کی بین الاقوامیت” کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کی۔ سب سے پہلے، عالمی صنعتی اور سپلائی چین میں تائیوان کے مقام کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ دوسرا یہ کہ وہ بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش میں تائیوان کی تاریخ کو مسخ کرنے کے لئے "جمہوری” بیان بازی کا استعمال کرتے ہیں۔
درحقیقت جمہوریت کی آڑ میں امریکہ اور مغربی ممالک بین الاقوامی برادری کی نمائندگی نہیں کر سکتے اور نہ ہی وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو ہلا سکتے ہیں۔ 1971 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 26 ویں اجلاس میں بھاری اکثریت سے قرارداد 2758 منظور کی گئی جس نے اقوام متحدہ میں تائیوان سمیت تمام چین کی نمائندگی کا مسئلہ سیاسی، قانونی اور طریقہ کار کے لحاظ سے مکمل طور پر حل کر دیا اور واضح کر دیا کہ چین کی اقوام متحدہ میں صرف ایک نشست ہے اور "دو چین” یا "ایک چین، ایک تائیوان” جیسا کوئی تصور نہیں ہے۔
حال ہی میں، بہت سی حکومتوں اور سیاسی شخصیات نے ایک چین کے اصول پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کرتے ہوئے اپنا واضح موقف پیش کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے، اور کسی بھی قسم کی تائیوان کی علیحدگی اور بیرونی طاقتوں کی چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی جاتی ہے، 23 سے 24 مئی تک ، چینی پیپلز لبریشن آرمی کے ایسٹرن تھیٹر نے تائیوان جزیرے کے ارد گرد "مشترکہ تلوار -2024 اے” مشق کو انجام دینے کے لئے آرمی ، بحریہ ، فضائیہ ، راکٹ فورس اور تھیٹر کی دیگر فورسز کو منظم کیا۔
یہ نہ صرف تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کے لئے ایک سنگین انتباہ ہے بلکہ قومی خودمختاری اور ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے چین کے عزم اور صلاحیت ظاہر کرنے کے لئے ایک جائز اور ضروری قدم بھی ہے۔