کوئٹہ (تارکین وطن نیوز) بلوچستان کے وزیرِ داخلہ جناب ضیاء اللہ لنگوو نے یورپی یونین کے مالی تعاون پر مبنی ‘ڈلیور جسٹس پراجیکٹ’ کی سٹیرنگ کمیٹی کے ساتویں اجلاس میں اپنے اختتامی کلمات کے دوران قانون کی حکمرانی کے لئے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈا میں تعاون پر یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ کے پارٹنر اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عوام کی مرکزی حیثیت پر مبنی قانون کی حکمرانی کے وژن کو عملی شکل دینے کے لئے نئے روڈمیپ کے تحت ہماری سرگرمیاں اگلے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور ہم سب اس سفر کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے قانونی اور آپریشنل صلاحیتوں میں بہتری سے متعلق لائق تحسین سرگرمیوں پر پولیس، لیویز، پراسیکیوشن، پروبیشن اور پیرول کے اداروں کو بھی سراہا۔
پراجیکٹ سٹیرنگ کمیٹی کے ساتویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حکومتِ بلوچستان کے آڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ جناب زاہد سلیم نے تمام پارٹنرز کو یو این او ڈی سی اور اقوامِ متحدہ کے دیگر اداروں بالخصوص یو این ویمن اور یو این ڈی پی کے ساتھ دیرینہ اشتراکِ عمل پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے ان اداروں کی معاونت کو سراہا اور مطلوبہ نتائج کے حصول کے ساتھ ساتھ قانون سازی، پولیس، جیل خانہ جات اور خواتین سے متعلق اصلاحات کی جاری کوششوں کو ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب زاہد سلیم نے شہریوں کی مرکزی حیثیت اور شواہد پر مبنی قانون کی حکمرانی سے متعلق سرگرمیوں کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
اجلاس کے دوران اس شعبے کے اہم متعلقہ فریقوں نے بلوچستان میں نفاذِ قانون کے اداروں پر عوام کا اعتماد اور بھروسہ بڑھانے کے لئے قانون کی حکمرانی کے شعبے میں شواہد پر مبنی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ابتدائی طور پر قانون کی حکمرانی روڈمیپ چار سالہ مدت (2018-2022) کے لئے منظور کیا گیا تھا جو مئی 2022 میں اپنے اختتام کو پہنچا۔ ایک حالیہ اویلیویشن کی روشنی میں مزید چار سال کے لئے نظرثانی شدہ روڈمیپ وضع کیا گیا جس کے تحت بلوچستان کے شعبہ انصاف میں عمدہ طریقوں اور ڈیٹا کی روشنی میں وضع کئے گئے لائحہ عمل کو ٹھوس، دیرپا اور باقاعدہ شکل دینے، اور ان کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے کام کیا جائے گا۔
قانون کی حکمرانی روڈمیپ پر موثر عملدرآمد کے لئے حکومتی حلقوں میں ملکیت کا احساس کا پیدا کرنے اور برابر وسائل فراہم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین مندوب کے ہیڈ آف کواپریشن جناب جیروئن ولیمز نے کہا کہ قانون کی حکمرانی روڈمیپ 2023-2026 صوبے میں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لئے انصاف، امن اور سلامتی کو بہتر بنانے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نتائج پر مبنی لائحہ عمل اس روڈمیپ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں جو پیشرفت کی نگرانی اور بروقت فیصلوں میں معاون کا کردار ادا کرتے ہیں جبکہ شہریوں کی مرکزی حیثیت پر مبنی اقدامات کا مقصد نظامِ انصاف پر عوام کا اعتماد مضبوط بنانا ہے۔
یو این او ڈی سی کنٹری آفس کے ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر جیریمی ملسم نے حکومتِ بلوچستان کے وژن، اس کے پختہ عزم اور نظرِثانی شدہ روڈمیپ کی توثیق اور منظوری پر اس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اداروں کی قیادت پر زور دیا کہ وہ کارکردگی میں بہتری لانے کے لئے شواہد پر مبنی لائحہ عمل کو اپنائیں تاکہ اداروں کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکے اور بھرپور اصلاحات کو عملی جامہ پہنچایا جا سکے۔ ڈاکٹر ملسم نے قانون کی حکمرانی بہتر بنانے اور قانون کی حکمرانی کے شعبے کو شہریوں کے لئے سازگار اور ان کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لئے یورپی یونین کی مسلسل معاونت پر اس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
پاکستان میں یو این او ڈی سی کنٹری آفس کے شعبہ فوجداری انصاف و اصلاحات کے مشیر جناب ارسلان ملک نے پراجیکٹ کی تازہ ترین معلومات اور 2024 کا ورک پلان پیش کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں حکومتِ بلوچستان کے پختہ عزم کو بھی سراہا جس کا اندازہ پی سی ون کی منظوری اور 26-2024 کے ایکشن پلان کی توثیق کرتے ہوئے اصلاحات کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
بلوچستان پولیس، پراسیکیوشن، جیل خانہ جات، لیویز اور ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن کے محکموں کے نمائندوں نے قانون کی حکمرانی سے متعلق صوبائی اہداف پر اپنے اپنے اداروں کی پیشرفت کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے مختلف شعبوں کے درمیان کوآرڈینیشن کےذریعے بنیادی مسائل کو دور کرنے میں فوجداری نظامِ انصاف کے اداروں کو پیش آنے والے چیلنجوں اور کامیابیوں کے بارے میں بھی بتایا۔ قانون کی حکمرانی روڈمیپ پر عملدرآمد کے لئے آئندہ لائحہ عمل پر گفتگو کے بعد اس پر بھی اتفاق کیا گیا۔
روڈمیپ کے تحت اب تک جو سنگِ میل حاصل کئے گئے ہیں ان میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بہتری اور مختلف سہولت مراکز مثلاً ویمن اینڈ جووینائل فیسلیٹیشن سنٹر (ڈبلیو جے ایف سی)، سمارٹ پولیس سٹیشنوں، سنگین جرائم کی تحقیقات کے لئے خصوصی ونگ اور اس میں صنفی سہولت ڈیسک کا قیام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔