دو شنبے (ویب ڈیسک) چین کے صدر شی جن پھنگ اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے دوشنبے صدارتی محل میں بات چیت کے بعد صحافیوں سے مشترکہ طور پر ملاقات کی۔ہفتہ کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ پانچ سال بعد تاجکستان کے اپنے سرکاری دورے کے دوران میں نے ایک بار پھر چینی اور تاجک عوام کے درمیان پائیدار بھائی چارے کو محسوس کیا۔ابھی، میں نے صدر رحمان کے ساتھ ایک مفید اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔
ہم نے نئے دور میں چین اور تاجکستان کے درمیان ایک جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے اور متفقہ طور پر ایک ہم نصیب چین۔تاجکستان کمیونٹی کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا جس میں نسلوں کے لئے دوستی، یکجہتی اور اعلیٰ نقطہ آغاز سے باہمی فائدہ شامل ہے۔ ہم نے معیشت اور تجارت، رابطے، معدنیات، سلامتی اور عوام کے درمیان تعاون کے شعبوں میں تعاون پر 20 سے زائد بین الحکومتی اور بین محکمانہ دستاویزات کا تبادلہ کیا ہے۔
چین اور تاجکستان کے تعلقات نے ایک نئی سمت اختیار کی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے امکانات کھولے ہیں۔میں نے صدر رحمان کو چین تاجکستان تعلقات کی ترقی میں ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں عوامی جمہوریہ چین کے میڈل آف فرینڈشپ سے نوازا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے ملک سے باہر میڈلز دینے کی تقریب منعقد کی ہے جو صدر رحمان اور تاجکستان کے تمام عوام کے لیے چینی عوام کی گہری دوستی کی مکمل عکاسی کرتی ہے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریق ہمیشہ کی طرح دوستانہ اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوطی سے فروغ دیں گے، اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے پر گامزن ہونے میں ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کریں گے اور اپنی اپنی قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کریں گے۔ چین تاجکستان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے معیار اور پیمانے کو مسلسل بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور تاجکستان سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنے، دونوں ممالک کی سرحدی سلامتی کے تحفظ، دونوں ممالک کے اندرونی معاملات میں تیسرے فریق کی مداخلت کی مخالفت کرنے اور مشترکہ طور پر خطے میں سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔اس موقع پر دونوں فریقوں نے چین اور وسطی ایشیا کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔