تاجکستان اور چین کے تعلقات مشترکہ ترقی کا نمونہ ہیں، سابق سیکرٹری جنرل ایس سی او

بیجنگ (ویب ڈیسک)چین کے صدر شی جن پھنگ کے تاجکستان کے سرکاری دورے کے دوران فریقین نے نئے دور میں چین تاجکستان جامع اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کے قیام کا اعلان کیا، جس میں مزید اعلیٰ نقطہ آغاز سے چین تاجکستان ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا نیا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔اتوار کے روز شنگھائی تعاون تنظیم کے سابق سیکرٹری جنرل اور چین میں تاجکستان کے سابق سفیر راشد علیموف کا خیال ہے کہ تاجکستان اور چین کے تعلقات ہمسایہ ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور مشترکہ ترقی کا نمونہ ہیں۔

چین کے صدر شی جن پھنگ نے صدر رحمان سے 10 سے زائد مرتبہ ملاقات کی ہے، گہری ذاتی دوستی قائم کی ہے اور چین اور تاجکستان کے تعلقات کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ حالیہ دورے کے دوران صدر شی جن پھنگ نے صدر رحمان کو آرڈر آف فرینڈشپ سے نوازا جس سے صدر رحمان اور تاجکستان کے عوام کے لیے چینی عوام کی گہری دوستی کا بھرپور مظاہرہ ہوا۔تاجکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شرکت کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے۔

دونوں ممالک نے ترقی اور سلامتی کی کمیونٹی کی تعمیر میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ چین کی امداد سے تعمیر شدہ تاجکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت اور سرکاری عمارت دوشنبے میں ایک نیا سنگ میل اور چین تاجکستان تعاون کی ایک نئی علامت بن گئی ہے۔ چین اور تاجکستان نے مسلسل عملی تعاون کو گہرا کیا ہے اور دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد پہنچائے ہیں۔چین طویل عرصے سے تاجکستان میں سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ اور اس کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک رہا ہے۔

2023میں چین اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم تقریباً 4 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا، جو ایک اور ریکارڈ بلند ترین سطح ہے۔اس وقت دنیا ایک صدی میں تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور بین الاقوامی برادری میں یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔ چین اور تاجکستان نے انسداد دہشت گردی تعاون کو گہرا کرنے، سرحدی سلامتی اور علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور کثیر الجہتی میکانزم کے اندر مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے کا عہد کیا۔ اس سے عالمی امن اور ترقی میں مدد ملے گی۔

Former Secretary General SCOسابق سیکرٹری جنرل ایس سی او
Comments (0)
Add Comment