’جنوبی ایشیاء میں 60 لاکھ سے زائد بچوں کے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے‘: یونیسف

مختلف ممالک بچوں کے تحفظ کیلئے آگے آئیں، ریجنل ڈائریکٹر یونیسف برائے جنوبی ایشیاء

نئی دہلی/کھٹمنڈو(تارکین وطن نیوز) یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیاء، سنجے وجے سیکیرا نے کہا ہے کہ یونیسف کو افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں موسلا دھار بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے بچوں اور نوجوانوں کے متاثر ہونے کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں جنوبی ایشیاء میں خطرناک موسمیاتی واقعات میں اپنے پیاروں کو کھونے والے بچوں اور خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ہمیں اِن ممالک کے 60 لاکھ سے زائد بچوں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے حوالے سے گہری تشویش ہے، جن کے گھر تباہ ہوچکے ہیں، یا وہ بے گھر ہو کر اپنی زندگیوں کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ سیلاب چوٹ پہنچانے اور موت کا سبب بننے کے علاوہ بھی بچوں کی سلامتی کے لئے خطرات کا پیدا کرتا ہے۔ سیلاب صاف پانی کے ذرائع کو آلودہ کردیتا ہے، جس سے بیماری اور اسہال پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بچوں میں پانی کی کمی اور غذائی قلت کا باعث بن سکتا ہے۔

سنجے سیکیرا کا مزید کہنا تھا کہ بار بار سیلاب سے متاثر ہونے والے بچوں کے وزن میں کمی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ سیلاب صفائی ستھرائی کی سہولیات کو نقصان پہنچاتا ہے، اسکولوں اور سڑکوں کو تباہ کرتا ہے، اور بچوں کو تعلیم کی فراہمی میں رکاوٹ بنتا ہے۔ جب گھر سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں، تو خاندان کو نقل مکانی کرنی پڑتی ہے، جس کے دوران بچوں کو بدسلوکی، استحصال اور اسمگلنگ کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق نیپال میں سیلاب اور اس کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 35 بچوں سمیت کم از کم 109 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ کم از کم 1580 خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ یونیسف متاثرہ بچوں اور خاندانوں کی مدد کے لئے حکومت اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ہم نے اب تک 4540 افراد تک امداد پہنچائی ہے، جن میں 1810 بچے بھی شامل ہیں ۔ امدادی اشیاء میں مچھردانیاں، عارضی پناہ گاہوں کے قیام کے لئے ترپال، بالٹیاں، مگ، اور پانی صاف کرنے کی گولیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرین کو نفسیاتی مدد بھی فراہم کی گئی ہے۔

’’بنگلہ دیش کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں 61 لاکھ بچوں کی زندگیاں مئی سے جاری موسلادھار بارشوں اور اس کے بعد آنے والے سیلاب سے تباہ ہو چکی ہیں۔‘‘ سنجے سیکیرا نے بتایا، ’’یونیسف وہاں بھی حکومت اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، تاکہ ضرورت مند بچوں اور خاندانوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔

جون سے جاری ریکارڈ توڑ بارشوں سے بھارت کے علاقے آسام میں سیلاب آیا، جس نے پانچ لاکھ بچوں اور ان کے اہل خانہ کی زندگیاں اُجاڑ دیں۔ آٹھ ہزار سے زائد بچے کئی ہفتوں سے امدادی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ مون سون کا موسم، جس میں بار بار سیلاب آتے رہتے ہیں، مزید کچھ مہینوں تک چل سکتا ہے۔ یونیسف آسام کی حکومت کی مدد کر رہا ہے، جو اس وقت امدادی اقدامات کی قیادت کر رہی ہے۔ ‘‘

سنجے وجے سیکیرا کے مطابق افغانستان کے مشرقی علاقے میں آنے والے حالیہ سیلاب میں 58 افراد ہلاک اور 1900 سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ جون میں شمالی صوبوں بغلان اور بدخشاں اور مغربی صوبے غور میں آنے والے سیلاب سے پہلے ہی ہزاروں بچے متاثر ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے اپریل سے اب تک کم از کم 124 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 74 بچے بھی شامل ہیں۔ مون سون کی بارشیں اب ملک میں مزید بچوں کی زندگیوں اور صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ یونیسف حکومت اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، تاکہ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کو تیز کیا جا سکے۔

سنجے سیکیرا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اچانک رونما ہونے والے موسمی واقعات جنوبی ایشیاء میں بچوں کی زندگیوں پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ یونیسف چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت اور پاکستان ان چار جنوبی ایشیائی ممالک میں شامل ہیں، جہاں بچوں کو موسمیاتی بحران کے خطرناک ترین اثرات کا سامنا ہے۔

’’ابھی مون سون کا صرف موسم گزرا ہے، مگر بارشوں اور سیلاب سے خوفناک تباہی ہوئی ہے۔‘‘ سنجے سیکیرا نے کہا۔’’ آئندہ ہفتوں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی پر یونیسف کو شدید تشویش ہے، کیونکہ اس سے بچوں کو درپیش خطرات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ یونیسف بچوں اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لئے مختلف علاقوں میں سرگرم ہے، لیکن اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہم حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بچوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے بھرپور تیاری کریں اور فوری اقدامات اُٹھائیں۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ مالی وسائل میں کمی کی وجہ سے مستقبل میں امدادی کارووائیوں کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ یونیسف نے خطے بھر میں بچوں کے لئے ہنگامی تیاریوں اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے پروگرامز کی توسیع کیلئے بین الاقوامی برادری سے 93 لاکھ امریکی ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔

جنبوبی ایشیا میں سیلابیونیسف
Comments (0)
Add Comment