بیجنگ (ویب ڈیسک) بین الاقوامی تعلقات میں، جب "کامریڈوں اور بھائیوں” کی بات آتی ہے، تو بہت سے لوگ فوری طور پر چین اور ویتنام کے بارے میں سوچتے ہیں. تاریخی طور پر ان دونوں سوشلسٹ ممالک نے جو قریبی ہمسایہ ہیں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، ایک دوسرے سے سیکھا ہے اور روایتی دوستی کی بہت سی اچھی کہانیاں رقم کی ہیں۔ گزشتہ سال کے اواخر میں دونوں فریقین نے چین ویتنام ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا اعلان کیا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی میں ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوا تھا ۔
اب یہ سوچا جا رہا ہے کہ اپنے ملک کی ترقی اور احیاء کے نازک دور میں، چین اور ویتنام کے درمیان روایتی دوستی کو کیسے مزید آگے بڑھا یا جا سکتا ہے ؟ 18 سے 20 اگست تک ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور عوامی جمہوریہ ویتنام کے صدر تھو لام کے چین کے سرکاری دورے کے دوران دونوں فریقوں نے مشترکہ طور پر اس کا جواب دیا۔ رواں ماہ کے اوائل میں کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کے سینٹرل کمیٹی کے جنرل سکریٹری کا عہدہ سنبھالنے کے بعد تھو لام کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے جو چین ویتنام تعلقات کی اعلیٰ سطحی اور تزویراتی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
19اگست کو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پھنگ نےتھو لام کے ساتھ ملاقات کی۔ چینی صدر نے کہا کہ ویتنام چین کی ہمسایہ سفارتکاری کی ترجیحی سمت ہے اور دونوں فریقوں کو چین اور ویتنام کے درمیان اسٹریٹجک اہمیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو گہرا کرنا جاری رکھنا چاہئے۔ ویتنام کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک اپنی خارجہ پالیسی میں چین کو اسٹریٹجک انتخاب اور اولین ترجیح سمجھتا ہے ، اور دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو گہرا کرےگا ، اور اسٹریٹجک اہمیت کے ویتنام-چین ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیتا رہےگا۔
تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ دونوں فریقوں کے بیانات نہ صرف چین اور ویتنام کے درمیان خصوصی دوستی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ دونوں فریقوں کی اپنی اپنی ترقی اور احیا کے نازک دور میں تعاون کو گہرا کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کی سمت کی نشاندہی کرنے کی خواہش اور عزم کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ سیاسی باہمی اعتماد چین ویتنام ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو گہرا کرنے کی بنیاد ہے۔ چین اور ویتنام دونوں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں سوشلسٹ ممالک ہیں، جن کا سیاسی نظام، نظریات اور عقائد اور ترقی کے راستے یکساں ہیں۔ چینی فریق نے ویتنام کو پارٹی کی قیادت پر قائم رہنے، اپنے قومی حالات کے مطابق سوشلسٹ راستے پر چلنے اور اصلاحات، کھلے پن اور سوشلسٹ جدیدکاری کے مقصد کو گہرائی سے فروغ دینے کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
ویتنامی فریق نے ون چائنا پالیسی، چین کے دوبارہ اتحاد کی بھرپور حمایت اور چین کے اندرونی معاملات میں کسی بھی مداخلت کی بھرپور مخالفت کے عزم کا اظہار کیا۔ پیچیدہ اور بدلتے ہوئے عالمی اور علاقائی حالات کے پیش نظر چین اور ویتنام سوشلزم کی راہ پر مل کر کام کرتے رہیں گے جس سے نہ صرف ان کی متعلقہ ترقی اور احیاء کو فائدہ پہنچے گا بلکہ انٹرنیشنل سوشلزم کاز کی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔