چین اور افریقہ جدیدیت کی راہ پر ہاتھ ملا کر کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں، چینی میڈیا

بیجنگ (ویب ڈیسک) گزشتہ دہائی میں، اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے چین اور افریقہ کے مابین باہمی فائدہ مند تعاون کے ساتھ ، چینی کاروباری اداروں نے افریقہ میں بڑی تعداد میں سڑکیں، بندرگاہیں، پل اور سبز توانائی کے منصوبے تعمیر کیے ہیں، اور افریقی زرعی مصنوعات جیسے تل کے بیج اور مونگ پھلی نے بھی چینیوں کے کھانے کی میز کو سجایا ہے۔ اس سے اس بات کی مکمل تصدیق ہوتی ہے جو چینی صدر شی جن پھنگ نے حال ہی میں 50 افریقی ممالک کے اسکالرز کے سامنے اپنے جواب میں کہی کہ "چین اور افریقہ ہمیشہ ایک ہم نصیب معاشرے کے ارکان  رہے ہیں”۔

سی جی ٹی این کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے ایک آن لائن سروے کے مطابق، افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے 86.3 فیصد جواب دہندگان نے افریقہ کے ساتھ تعاون میں چین کے خلوص اور بھائی چارے کے تصور کو تسلیم کیا اور کہا کہ وہ  نئے دور میں چین-افریقہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے منتظر ہیں۔ بیجنگ میں ایف او سی اے سی2024سربراہ اجلاس، فریقین کو جدیدکاری کے فروغ اور ایک اعلیٰ سطحی چین-افریقہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے ۔

چھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ چینی اور افریقی رہنما بیجنگ میں تعاون کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے، چین افریقہ تعلقات کی ترقی کے لئے ایک نیا خاکہ تیار کرنے اور "گلوبل ساؤتھ” کی پرامن ترقی کے لئے ایک مضبوط تحریک کے لئے اکٹھے ہورہے ہیں۔ افریقی نیوز ایجنسیوں نے اپنے تبصروں میں توقع ظاہر کی ہے کہ اس سربراہی اجلاس سے چین اور افریقہ کے درمیان "پائیدار اور باہمی فائدہ مند تعاون کے نئے دور” کا آغاز ہوگا۔ چین اور افریقہ، دونوں "گلوبل ساؤتھ” کے رکن ہیں اور عالمی گورننس کی بہتری کے  فروغ  میں اہم قوتیں ہیں۔

دونوں فریق بہت سے بڑے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر یکساں خیالات رکھتے ہیں، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرتے ہیں، استعمار کی وراثت اور ہر طرح کے تسلط پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں، اور ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ امید ہے کہ دنیا کو درپیش چیلنجز میں، چین اور افریقہ ترقی پذیر ممالک کے جائز حقوق و مفادات کے بہتر تحفظ اور زیادہ منصفانہ بین الاقوامی نظام  کے فروغ  کے لئے مل کر کام کریں گے۔

چین اور افریقہ جدیدیت
Comments (0)
Add Comment