توانائی کی عالمی منتقلی یکجہتی اور تعاون کی عالمی کہانی ہونی چاہئے، چین
بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران ، چین کی نئی صاف توانائی کی پیداوار کا شیئر گھریلو بجلی کی کھپت میں نصف سے زیادہ رہا ہے ، جس سے چین دنیا میں توانائی کی کھپت کی شدت میں سب سے بڑی کمی کے ممالک میں سے ایک بلکہ قابل تجدید توانائی کے استعمال کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
بدھ کے روز لین جیئن نے نشاندہی کی کہ عالمی توانائی کی منتقلی کے ہدف کے حصول کے لئے تمام ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اور ترقی یافتہ ممالک کو اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہئے۔ توانائی کی عالمی منتقلی صرف "چین کی کہانی” نہیں ہونی چاہئے ، بلکہ تمام ممالک کے مابین یکجہتی اور تعاون کی "عالمی کہانی” بھی ہونی چاہئے۔
چین موسمیاتی تبدیلی اور سبز اور کم کاربن توانائی کی منتقلی کے لئے عالمی ردعمل میں زیادہ سے زیادہ تعاون جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ حال ہی میں انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے 2024ورلڈ انرجی آؤٹ لک ، اور رینیوایبل انرجی رپورٹ جاری کی جس میں یقین ظاہر کیا گیا ہے کہ توانائی کی عالمی مارکیٹ چین کی قیادت میں ” بجلی کے دور” میں داخل ہو رہی ہے۔