چین کی الیکٹرک گاڑیوں پرعائد اضافی ٹیکس سے خود یورپ متاثر ہوگا
بیجنگ (ویب ڈیسک) یورپی کمیشن نے سخت مخالفت کے باوجود جمعرات سے چین سے درآمد کی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں پر پانچ سالہ کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین نے واضح کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے نتائج سے اتفاق یا قبول نہیں کرتا اور ڈبلیو ٹی او تنازعات کے تصفیے کے طریقہ کار کے تحت مقدمہ دائر کر چکا ہے۔
یورپی فریق کے ساتھ مذاکرات میں چائنا مشینری اینڈ کامرس ایسوسی ایشن کے نائب صدر شی یونگ ہونگ بھی شریک رہے ۔چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یورپی تحقیقات صنعت کے اطلاق کے بغیر شروع کی گئیں ، جس میں شواہد کی کمی اور تحقیقات کی قانونی حیثیت کا فقدان ہے۔
مذاکرات کے دوران، تکنیکی سطح پر یورپی یونین کے حکام بہت زیادہ سیاسی دباؤ میں نظر آئے اور اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا سکا، اس کے پیچھے نہ صرف یورپی یونین کی اقتصادی پالیسی کے قدامت پسند اور "سیاسی” ہونے جیسے عوامل شامل ہیں، بلکہ چین کی ترقی کو روکنے کے لئے امریکہ کی جانب سے چھوٹا حلقہ تشکیل دینے کی کوشش کا اثر و رسوخ بھی ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے خود یورپ کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
معاشی لحاظ سے سب سے پہلے آٹوموٹو انڈسٹری کی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کو نقصان پہنچےگا اور یورپی کار کمپنیوں اور صارفین کے مفادات کو نقصان پہنچےگا۔ اس کے ساتھ ہی چین اور یورپی یونین کے درمیان سرمایہ کاری تعاون بھی متاثر ہوگا اور یورپ میں کاروباری ماحول تشویش ناک ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، یورپی کمیشن کا عمل موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئےیورپ کی اپنی سبز تبدیلی اور عالمی کوششوں کو کمزور کرتا ہے.مزید وسیع تناظر میں، یورپی کمیشن کا عمل اندرونی تقسیم کو بڑھائے گا اور سیاسی اخراجات برداشت کرے گا۔