چین فعال طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تیار کر رہا ہے، چینی میڈیا

عالمی سائبراسپیس میں ہم نصیب معاشرے کے قیام میں چین کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، رپورٹ

بیجنگ (ویب ڈیسک) انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور کی آمد کے ساتھ ہی پیداوار ، مواصلات ، زندگی اور سماجی حکمرانی کے طریقوں میں گہری تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، دنیا کے تمام ممالک کے باہمی ربط اور باہمی انحصار بھی قریب سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے، اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہ گہری بات سمجھ آتی جا رہی ہے کہ انسانیت کا مشترکہ گھر ایک ہم نصیب معاشرہ ہے. 16 دسمبر 2015 کو ، دوسری ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے پہلی بار "سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر” کا تصور پیش کیا، اور رواں سال کی ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ووچن سمٹ میں شی جن پھنگ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ چین انفارمیشن انقلاب کی ترقی میں تاریخی پہل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کو تیار ہے تاکہ انٹرنیٹ عوام اور دنیا کو بہتر طور پر فائدہ پہنچا سکے۔

صدر شی جن پھنگ کے ریمارکس نے بلاشبہ انسانیت کو فوائد اور خوشحالی پر مبنی سائبر اسپیس بنانے کے لیے مضبوط رہنمائی فراہم کی ہے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھی اسے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا مثبت جواب دیا گیا ہے۔چین نہ صرف فعال طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تیار کر رہا ہے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنا رہا ہے ، بلکہ دنیا کے ساتھ ڈیجیٹل منافع کا اشتراک کرنے کے لئے مسلسل بین الاقوامی تعاون بھی کر رہا ہے۔ انٹرنیٹ آف ایوری تھنگ کے اس دور میں، فرنیچر اور برقی آلات سے لے کر گاڑیوں اور فیکٹریوں میں روبوٹک آلات تک ہر چیز ڈیٹا کے تبادلے اور بروقت معلومات کا اشتراک کرنے کے لئے نیٹ ورک کے ذریعے ایک ساتھ منسلک ہے۔

معلومات کا تبادلہ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن گیا ہے ، جیسے ویب براؤز کرنا ، آن لائن خریداری کرنا ، سوشل نیٹ ورکس پر تصویریں شیئر کرنا ، ورچول اجلاس منعقد کرنا ، آن لائن نمائشیں وغیرہ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ فوری ، ہر جگہ رابطہ زیر آب فائبر آپٹک کیبلز کی مرہون منت ہے؟ 9,400 کلومیٹر پر پھیلا ہوا اور 20 ٹیرا بٹ فی سیکنڈ کی صلاحیت کے ساتھ ، چین نے ایشیا کے اندر براہ راست زیر آب کیبل (اے ڈی سی) منسلک کیا ہے ، جو ایشیا و بحر الکاہل کے ممالک کے لئے زیادہ محفوظ اور مستحکم ڈیٹا کنکشن فراہم کرتا ہے۔2015 سے چین نے افریقہ کے 10 ہزار دیہات کو سیٹلائٹ ڈیجیٹل ٹی وی سگنلز سے جوڑنے کا منصوبہ شروع کیا اور 2023 کے آخر تک اس منصوبے نے 20 افریقی ممالک میں کامیابی کے ساتھ تعمیراتی کام مکمل کر لیا ہے اور ڈیجیٹل ٹی وی اب افریقی لوگوں کے لیے کوئی انوکھا کام نہیں رہا بلکہ یہ ان کی روز مرہ زندگی کا حصہ ہے۔

چین کا بیدو سسٹم دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور خطوں میں صارفین کو خدمات فراہم کرتا ہے، جن میں پاکستان میں نقل و حمل اور بندرگاہ کا انتظام، میانمار میں زمینی منصوبہ بندی اور دریاؤں کی نقل و حمل کی نگرانی، لاؤس کے لیے زرعی شعبے میں آفات کی نگرانی، برونائی میں شہری جدیدکاری اور اسمارٹ سیاحت، اور انڈونیشیا میں مربوط سمندری ایپلی کیشنز شامل ہیں۔ یہ تمام منصوبے سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے چین کی بھر پور کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔چین بین الاقوامی تعاون کے لئے مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتا ہے تاکہ قدرتی آفات سے نمٹنے اور تخفیف میں دوسرے ممالک کی مدد کی جاسکے۔ مثال کے طور پر 2022 میں جزیرہ ملک ٹونگا میں زیر سمندر آتش فشاں کے پھٹنے کے نتیجے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا ۔

مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا سے متعلق ٹیکنالوجیز کے ذریعے چینی سائنسدانوں نے ٹونگا کو آفات کے تجزیے کی رپورٹس کا ایک سلسلہ فراہم کیا ہے، جس سے ٹونگا کو زیادہ موثر بچاؤ کی کوششوں کو انجام دینے میں مدد ملی ہے۔ چین نے دنیا بھر کے 54 ممالک میں 100 سے زائد آفات جیسے تھائی لینڈ میں سیلاب، مراکش میں زلزلے اور برازیل میں ڈیم کی ناکامی کے لیے ہنگامی مشاہدے، ریپڈ میپنگ اور تکنیکی مشاورت جیسی عوامی خدمات فراہم کی ہیں، جو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی کے ثمرات کو دنیا کے ساتھ بانٹتی ہیں۔سائبر اسپیس انسانیت کا مشترکہ گھر ہے ، اور تمام انسانیت نے کبھی بھی سائبر اسپیس میں اتنا زیادہ مضبوط رابطہ قائم نہیں کیا جتنا آج کیا ہے۔

چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے ترقی کے مواقع کا اشتراک کرتا ہے ، دنیا بھر کے ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کی تیز رفتار ٹرین کی سواری کریں ۔چین کے عملی اقدامات نے معلومات کے اس دور میں سائبر اسپیس میں عالمی تعاون کی کامیاب کہانیاں یکے بعد دیگرے رقم کی ہیں۔ ایک پرامن ، منظم، محفوظ ، کھلے پن اور تعاون پر مبنی سائبر اسپیس تمام انسانیت کے مفاد میں ہے ، اور یہ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشترکہ طور پر سائبر اسپیس کی جدید ، محفوظ اور جامع ترقی کو تیز کریں۔ چین سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو مشترکہ طور پر فروغ دینے اور ایک بہتر "ڈیجیٹل مستقبل” کی طرف مل کر کام کرنے کے لئے دوسرے ممالک، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ساتھ ہاتھ ملانے اور تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجیعالمی سائبراسپیس
Comments (0)
Add Comment