مشرق وسطیٰ بڑی طاقتوں کے مقابلے کا میدان نہیں ہے، چینی وزیرخارجہ

بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ بات چیت کی۔ہفتہ کے روز وانگ ای  نے کہا کہ رواں سال اکتوبر میں صدر شی جن پھنگ اور صدر پزشکیان نے کازان میں برکس سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات کی جس سے چین اور ایران تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے تزویراتی رہنمائی فراہم کی گئی۔چین اور ایران جامع تزویراتی شراکت دار اور "گلوبل ساؤتھ” کے اہم رکن ہیں۔

چین اور ایران کے تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے جس کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مضبوط اور گہری روایتی دوستی، نصف صدی سے زیادہ عرصے میں دونوں ممالک  کے  باہمی اعتماد اور باہمی تعاون   اور دونوں ممالک کی آزادی، خود انحصاری اور قومی تجدید کی مشترکہ کوشش پر مبنی ہیں۔ دونو ں ممالک کے تعلقات نے بین الاقوامی اتار چڑھاؤ کے امتحان کو برداشت کیا ہے۔

وانگ ای  نے نشاندہی کی کہ دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنی چاہیے، عملی تعاون کو مستقل طور پر آگے بڑھانا چاہیے اور کثیرالجہتی شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔دونوں کو  شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے فریم ورک کے اندر قریبی ہم آہنگی اور تعاون کرنا چاہیے، "گریٹر برکس تعاون” کی اپ گریڈنگ کو فروغ دینے اور گلوبل ساوتھ  کے مشترکہ مفادات کی بہتر حفاظت کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ ایران اور چین کے درمیان جامع تزویراتی شراکت داری کو فروغ دینا اور گہرا کرنا ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحی سمت ہے۔ ایران ون چائنا اصول پر کاربند ہے اور سنکیانگ، شی زانگ ، انسانی حقوق اور چین کے بنیادی مفادات سے متعلق دیگر مسائل پر چین کے جائز موقف کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے۔دونوں فریقوں نے چین ایران جامع تعاون کے منصوبے کے نفاذ کو مزید فروغ دینے، سیاست اور سفارت کاری، قانون ساز اداروں، قانون کے نفاذ ، معیشت اور تجارت کے شعبوں میں طرز حکمرانی کے تجربات کے تبادلے کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

 فریقین نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا اور  اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ وہاں کے عوام  کا ہے اور یہ بڑی طاقتوں کے مقابلے کا میدان نہیں ہے اور نہ ہی اسے خطے سے باہر کے ممالک کے درمیان جغرافیائی سیاسی مسابقت اور تنازعات کا شکار ہونا چاہیے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک کا مستقبل اور تقدیر خود مشرق وسطیٰ کے لوگوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

فریقین نے ایرانی جوہری مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وانگ ای  نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ہمیشہ ایرانی جوہری معاملے کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی وکالت کی ہے اور تمام متعلقہ فریقوں کو مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔

Comments (0)
Add Comment