امریکہ نے سیاسی مفادات کی وجہ سے چین کی ہائی ٹیک ترقی پر دباؤ ڈالا ہے، رپورٹ
بیجنگ (ویب ڈیسک) امریکی حکومت نے اس بہانے سے کہ ” چین میں امریکی سرمایہ کاری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے”، سرمایہ کاری پر پابندی عائد کردی تھی جس میں زیادہ تر چین کی سیمی کنڈکٹر ، کوانٹم ٹیکنالوجی ، اور مصنوعی ذہانت کی صنعتوں کو نشانہ بنایا گیا ۔
اس پابندی کا اطلاق 2 جنوری سے ہوا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے سیاسی مفادات کی وجہ سے چین کی ہائی ٹیک ترقی پر دباؤ ڈالا ہے، لیکن امریکہ کو اس مقصد میں ناکامی جلد نظر آجائے گی۔ 2023 کے آخر تک چین کا خود ساختہ کوانٹم کمپیوٹر جیوژانگ 3 کامیابی کے ساتھ 100 کیوبٹس "انٹینگلیمنٹ ” کی تیاری مکمل کر چکا ہے اور چین یہ سنگ میل حاصل کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن چکا ہے۔
چپس کے میدان کی مثال لیں تو امریکی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے چین کے چپ ڈیزائن، چپ کے آلات، اور ویفر کی پیداوار کی صلاحیت کو مارکیٹ کی طلب کی وجہ سے تیزی سے ترقی ملی ہے . تحقیقی رپورٹ کے مطابق چین کی کوانٹم مارکیٹ میں سرمایہ کاری بنیادی طور پر مقامی کمپنیوں کی جانب سے ہوتی ہے جو تین چوتھائی سے زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین پر نئے امریکی قوانین کے اثرات محدود ہوں گے۔ مقامی چینی سرمایہ کاری کے علاوہ امریکہ، چین میں مصنوعی ذہانت، بائیو ٹیکنالوجی، سیمی کنڈکٹر اور دیگر شعبوں میں بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔
امریکہ میں سرمایہ کاری کی نئی پابندیوں سے چین میں متعلقہ امریکی کاروباری اداروں کے منافع اور کاروباری گنجائش بھی متاثر ہو سکتی ہے ۔ رواں ماہ میں نئی امریکی حکومت اقتدار سنبھالے گی۔ امید ہے کہ امریکہ، چین امریکہ سائنس و ٹیکنالوجی تعاون کے لیے منطقی نکتہ نظر اپنائے گا تاکہ دونوں ممالک اور دنیا کو فائدہ پہنچے ۔ جیسا کہ صدر پاکستان کے سابق پریس سیکرٹری کمال بشیر نے ایک حالیہ مضمون میں نشاندہی کی ہے کہ چین اور امریکہ کی مشترکہ پیش رفت دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود اور دنیا کے مشترکہ مفادات کے عین مطابق ہے۔