اوسلو (رپورٹ:عقیل قادر) معروف سماجی رہنما اور صدر آسکر پاک ناروے فورم، چوہدری تنویر احمد میکن نے اپنے دوست احباب کے اعزاز میں آسکر اسلامک سینٹر میں ایک پُروقار اور روحانی افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔ یہ بابرکت محفل رمضان کی سعادتوں اور اخوت و محبت کے جذبے سے بھرپور تھی، جس میں گرد و نواح سے بڑی تعداد میں معزز مہمانوں نے شرکت کی۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ پاک سے ہوا، جس کی سعادت حافظ فدا حسین نے حاصل کی۔ تلاوت کے بعد انہوں نے ماہِ رمضان کی فضیلت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک صبر، تقویٰ اور اللہ کی رحمتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے، جو ہمیں قربِ الٰہی اور معاشرتی بھلائی کی جانب راغب کرتا ہے۔
انہوں نے روزے کی روحانی و جسمانی برکات پر بھی روشنی ڈالی اور مہمانوں کو تلقین کی کہ اس مقدس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکی کے کاموں میں حصہ لیں۔ ناروے کے ہردلعزیز معروف نعت خواں عبدالمنان نے بارگاہ رسول صلی اللہ و علیہ وسلم میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
چوہدری تنویر احمد میکن نے افطار ڈنر میں شرکت کرنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا اور اس موقع پر ایک نہایت اہم پیغام دیا۔ انہوں نے سامعین سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے الخدمت یورپ کے ذریعے بھرپور تعاون کریں۔
انہوں نے امتِ مسلمہ کی اجتماعی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا چاہیے۔اسلامک لٹریچر سوسائٹی کے بانی عقیل قادر نے "اسلام میں علم کی اہمیت اور فضیلت” پر نہایت مدلل خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور یہ علم ہی ہے جو قوموں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔
انہوں نے حاضرین کو تلقین کی کہ وہ اسلام کے پیغام کو نارویجن زبان میں عام کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ مقامی معاشرے میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کو صحیح انداز میں پیش کیا جا سکے۔
تقریب کے اختتام پر مفتی محمد زبیر تبسم نے خصوصی دعا کرائی، جس میں امتِ مسلمہ کی فلاح و بہبود، عالمِ اسلام کے اتحاد، اور خاص طور پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے رحمت و مدد کی دعائیں کی گئیں۔
دعا کے بعد تمام مہمانوں نے افطار کیا، جس کے دوران باہمی محبت، بھائی چارے اور اسلامی اخوت کی فضا قائم رہی۔یہ بابرکت اور روحانی محفل نہ صرف اخوت اور اتحاد کی علامت بنی بلکہ رمضان المبارک کے حقیقی پیغام—ایثار، بھلائی اور خدمتِ انسانیت—کی یاددہانی کا ذریعہ بھی ثابت ہوئی۔