فیصل نیاز ترمذی شاندار سفارت کار ،بہترین منتظم اور درویش صفت انسان ہیں، محمد فاروق بھٹی
وہ تصنع اور بناوٹ سے کوسوں دور ایک شائستہ ،شستہ ،نفیس شخص ہیں جو پاکستان اور پاکستانیوں کا فخر ہیں ، علی نواز ملک
انہوں نے سفارتی تعلقات کو مضبوط کیا اور تجارتی مواقع پیدا کئے ، بین الاقوامی سطح پر ملک کا مثبت تشخص اجاگر کیا
ایڈیٹرزنوٹ
متحدہ عرب امارات میں گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ سے مقیم پاکستانی سینئر اور منجھے ہوئے صحافی و بزنس مین سہیل خاور کا نام سب کے لیے جانا پہچانا ہے، بطور صحافی سہیل خاور کی پاکستانی کمیونٹی کے لیے صحافیانہ خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، انہوں نے پاکستان کے سب سے بڑے اخبار روزنامہ جنگ میں کام کیا اور امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مسائل اجاگر کئے ، متعدد ہائی پروفائل ہستیوں کے انٹرویوز کئے ، ذاتی طور پر عوام الناس کے مسائل حل کئے اور ہر موضوع پر لکھا،انہوں نے شروع دن سے آج تک صحافت کو عبادت سمجھ کر کیا اور اس سلسلہ میں کسی سے ایک پائی بھی نہیں لی، یہی وجہ ہے کہ انکا نام عزت و احترام سے لیا جاتا ہے،سہیل خاور کی خو بی ہے کہ وہ تنگ نظر، تنگ دل اور تنگ ذھن نہیں ہیں بلکہ وہ انتہائی مخلص، ملنسار ، کھلے دل ، کھلی طبیعت اور کھلے ذھن کے ما لک ہیں، وہ دوستوں کو حد در جہ احترام دیتے ہیں اور ہر کسی کے غم اور خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔
موجودہ سفیر پاکستان بر ائے متحدہ عرب امارات فیصل نیاز ترمذی قبل ازیں بھی امارات میں تعینات رہ چکے ہیں اور سہیل خاور صاحب سے خاصی شناسائی بھی رکھتے ہیں، زیر نظر مکتوب میں انہوں نے سفیر پاکستان کی شخصیت کا گہرائی سے جائزہ لیا ہے، آئیے سہیل خاور کی تحریر ملاحظہ کریں۔
طاہر منیر طاہر
فیصل نیاز ترمذی متحدہ عرب امارات میں سفیر پاکستان کی حیثیت سے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، انہیں گریڈ 22 میں ترقی دے دی گئی ھے یہ پاکستان سروسز کا اعلی اور بلند گریڈ ھے گزٹیڈ افسر کی خواہش ھوتی ھے کہ وہ 22 ویں گریڈ سے ریٹائر ہوں لیکن اس بلند گریڈ تک چند خوش قسمت افسران ہی پہنچتے ہیں ، اگر ایمانداری ، استقامت ، وطن کے ساتھ محبت اور قومی وقار کے ساتھ کام کیا جائے تو کوئی بھی مقصد حاصل کرنا ناممکن نہیں ہو تا ۔ یہی اصول ان کی کامیابی کی بنیاد ہے ،یہ حقیقی کامیابی کی چابی ہے جو محنت لگن اور مستقل مزاجی سے حاصل ہوتی ہے ۔
فیصل نیاز ترمذی نے اعلیٰ اور بلند گریڈ تک پہنچنے میں جو کامیابی حاصل کی یہ کوئی آسان کام نہیں ۔صحافت سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے فیصل نیاز ترمذی نے سول سروسز کے امتحانات میں ٹاپ کرکے فارن سروس جائن کی ۔ انہوں نے اپنی محنت، قابلیت اور صلاحتیوں کے بل بوتے پر سروس کا آغاز کیا زندگی کے کڑے امتحان دیکھے فارن آفس میں کام کے دوران انہوں نے اپنی صلاحتیوں اور کتابوں کے صفحا ت پر خوابات سجائے اور بہتر مستقبل کی امید میں دن رات محنت کی اپنی غیر معمولی ذہانت، قابلیت، دیانت داری، ایمان داری اور مسلسل جہدوجہد کی بدولت ایک بلند مقام حاصل کیا- شاندار سفارتکار، بہترین منتظم ، درویش صفت انسان ، نفیس شخصیت پاکستان اور پاکستانیوں کا فخر فیصل نیاز ترمذی اس سے قبل بھی سفارت خانہ پاکستان ابوظہبی میں بطور سفارتکار خدمات سر ا نجام دے چکے ہیں جس ملک میں بھی رھے۔
سرکاری فرائض کے ساتھ ساتھ دوستوں ، ساتھیوں اور کمیونٹی سے ان کا ہمیشہ رابطہ رہا اپنی ذمہ داریوں کو پاکستان کے ساتھ اپنی وفاداری سے انجام دیا ان ھی اصولوں نے انہیں کامیابیوں سے ہم کنار کیا سفارت کاری کے ساتھ کمیونٹی کے مسائل اور مشکلات حل کرنے میں پیش پیش رھے ہر ترقی کے ساتھ ساتھ ان کی ذمہ داریاں بڑھتی گئیں لیکن فیصل نیاز ترمذی نے ہر ذمہ داری کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا دوران سفارت کار ان کے لئے مشکل مراحل بھی آئے اور سرخرو ہوئے بطور سفیر پاکستان سفارتی تعلقات کومزید مضبوط اور تجارتی مواقع پیدا کئے بین الاقوامی سطح پر ملک کا مثبت تشخص اجاگر کیا ان کی قائدانہ صلاحیت نے پاکستان کو سفارتی دنیا میں مزید نمایاں کیا۔
ہمیں فیصل نیاز ترمذی کی کامیابی اور ترقی سے سیکھنا چاہئے کہ اگر ایمانداری ،استقامت وطن کے ساتھ محبت اور قومی وقار کے ساتھ کام کیا جائے تو کوئی بھی مقصد حاصل کرنا ناممکن نہیں، ان کی زندگی ہمارے وطن کے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے جو اپنی قابلیت اور اپنی محنت کے ذریعے ترقی کی منازل طے کرنا چاہتے ہیں اور ملک و قوم کی خدمت کا خواب دیکھتے ھیں ان کی کامیابی ان تمام لوگوں کے لئے روشن مثال ھے جو خواب دیکھنے اور حقیقت میں بدلنے کا حوصلہ رکھتے ہیں اس کامیابی نے انہیں تبدیل نہیں کیا اپنی جڑوں کو نہیں بھولتے ماضی کو یاد رکھتے ہیں ان لوگوں کا ہاتھ تھامتے ہیں جو ماضی میں ان کے ساتھ ہم سفر رہے پرانے دوستوں بچپن کے ساتھیوں حتی کہ اس سائیکل والے کو بھی نہیں بھولتے جس سے بچپن میں سائیکل مرمت کرواتے تھے، جب بھی پاکستان جائیں تو ایسے دوستوں سے ضرور ملتے ہیں جو ان کے ساتھ سکول کے ایک ہی بینچ پر بیٹھے ۔
دوستوں کی ہر حال میں مدد کرتے انہیں عزت دیتے کہتے ھیں عزت دولت سے بڑھ کر ہوتی ہے اپنے بچپن کے دوستوں میں گھروں میں ان کے ساتھ جا کے بیٹھنا ان کے دکھ درد میں شریک ہونا مجھے اچھا لگتا ھے سفیر پاکستان اکثر یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالئ نے کامیابیاں دی ھیں اس کا فائدہ جب ھے جب یہ دوسروں کی زندگی میں بہتری لائے اور وطن کی نیک نامی میں مددگار ھو۔ خواتین اور نوجوانوں کو معاشرہ میں آ گے بڑھنا اور مقام حاصل کرتے دیکھنا چاھتے ھیں ۔
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی ان کو دل کی گہرائی سے مبارک تو پیش کرتے ھی ھیں اور دعا گو بھی ھیں کہ مزید کامیابیوں اور کامرانیوں کا سفر جاری و ساری رھے اسی جوش و جذبے سے آگے بڑھتے سیکرٹری خارجہ تک پہنچیں ۔ لاھور سے ھمارے مربی محمد فاروق بھٹی کہتے ھیں ،فیصل نیاز ترمذی شاندار سفارت کار ،بہترین منتظم اور درویش صفت انسان ھیں ،تصنع اور بناوٹ سے کوسوں دور ایک شائستہ اور شستہ نفیس شخص ، پاکستان اور پاکستانیوں کا فخر ھیں ،لندن سے علی نواز ملک کہتے ھیں یقینا بہت باصلاحیت سفارت کار ھیں ، اور بھی بے شمار دوستوں نے فیصل نیاز ترمذی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ھے اصل کامیابی یہی ھے۔