مولانا قاضی ثاقب الاسلام ساؤتھ کوریا کے بیسٹ گریجویٹ ایوارڈ کے لئے نامزد

جیجو(نمائندہ خصوصی)ساؤتھ کوریا کی وزارت تعلیم ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں زیر تعلیم ٹاپ پی ایچ ڈی ریسرچرز کا انتخاب کرتی ہے۔ ان میں سے ہر شعبے میں ایک ریسرچر کو بیسٹ ریسرچر ایوارڈ کیلیے نامزد کیا جاتا ہے ۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے ریسرچرز میں سے پاکستانی طالبعلم ساؤتھ کوریا منسٹری آف ایجوکیشن پرائز ایوارڈ وصول کرتا ہے ۔ یہ ایوارڈ انہیں دوران پی ایچ ڈی Sustainable energy پر منفرد تحقیقات کرنے پر ملتا ہے اور مدرسے کا یہ فاضل پاکستان کا نام خوب روشن کرتا ہے ۔ صرف یہی نہیں ، اس سے قبل ’’آنر‘‘ ایوارڈ بھی اپنے نام کرتا ہے اور ساؤتھ کوریا کے معروف اخبارات کی شہ سرخیوں میں اس خبر کو نمایاں حیثیت ملتی ہے۔

مزید برآں کامیابیاں سمیٹتے ہوئے پاکستانی مدرسے کا یہ فاضل دوران پی ایچ ڈی 7 کے قریب آؤٹ اسٹینڈنگ ایوارڈز ، اور بارہا کانفرنس ایوارڈز بھی وصول کرتا ہے۔مدارس کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ ایک عالم دین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ میں اتنے سارے ایوارڈز وصول کرتا ہے اور ساؤتھ کوریا کا ٹاپ ریسرچر ایوارڈ اپنے نام کرتا ہے۔

مولانا قاضی ثاقب الاسلام کا تعلق مظفرآباد آزاد کشمیر سے ہے ۔انہوں نے داؤد یونیورسٹی کراچی سے الیکٹرونکس میں انجینئرنگ کی ۔ قائدانہ کردار کے حامل مدرسے کے یہ فاضل مثبت students سرگرمیوں میں صوبائی سطح پر رہنما بھی رہ چکے ہیں۔

بعد ازاں معروف عالم دین مفتی سید عدنان کاکا خیل کے ارشاد پہ سر تسلیم خم کرتے ہوئے دینی تعلیم کیلئے جامعۃ الرشید کراچی میں داخلہ لیا اور کلیۃ الشریعہ سے فراغت حاصل کر کے دین و دنیا کے حسین امتزاج کی حقیقی تصویر بن گئے۔مدرسے سے فراغت کے بعد اساتذہ کرام کی تشکیل پر ایم ایس ۔ پی ایچ ڈی کیلیے ساؤتھ کوریا روانہ ہو گئے اور وہاں’’کیانگ پوک نیشنل یونیورسٹی‘‘سے ماسٹرز مکمل کیا اور بعد ازاں ’’جیجو نیشنل یونیورسٹی ‘‘ سے پی ایچ ڈی مکمل کی ۔

انرجی کے جدید ذرائع پر تحقیق پر خوب محنت کی ایکسیلنس ایوارڈ کے ساتھ ساتھ مزید کئی ایوارڈز اپنے نام کیے۔

ایوارڈز کی تفصیل تحریر کے آغاز میں بتائی جا چکی ہے ۔

سب سے اہم بات کہ اس ساری محنت اور مصروفیت کے باوجود ساؤتھ کورین یونیورسٹیز کے مسلمان طلبہ کی دینی رہنمائی میں کمی نہیں آنے دی ۔ جیجو سٹی کی سنٹرل مسجد میں امامت و خطابت کے ساتھ ساتھ درس قرآن اور مجالس ذکر کے حلقوں میں طلبہ کی دینی تشنگی کو سیراب کرتے رہے ۔

مولانا ڈاکٹر قاضی ثاقب الاسلام نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کیلیے سرمایہ ثابت ہوئے ہیں۔ انکی کامیابیاں دراصل پاکستان اور عالم اسلام کی کامیابیاں ہیں۔ جنہیں ہر سطح پر پروموٹ کرنا اور انکی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ پوری دنیا ایسے ٹیلنٹ کی تلاش میں رہتی ہے ۔ لہذا پاکستانی حکومت کو سرکاری سطح پر انکی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور انکے ٹیلنٹ سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔

Comments (0)
Add Comment