دبئی (طاہر منیر طاہر) دبئی میں لیڈنگ ایج اردو ادب کے خادم طارق فیضی نےایک پر وقاراور منفرد شام کا اہتمام کیا جس شام کو شامِ عشق جیسا محبت بھرا نام عطا کیا ۔ اس شام کی انفرادیت اس لئے بھی خاص ہے کہ طارق فیضی کے نام 500 سے زائد کامیاب اور یادگار مشاعرے منعقد کرنے کا تجربہ ہے۔ وہ ہمیشہ کچھ نیا کرنے کی چاہ میں اک نیا سنگِ میل قائم کرتے ہیں۔ لہٰذا اس شام میں بھی ادب کی دو معدوم شدہ اہم اصناف ، دوہا اور داستان گوئی کی شخصیات کو خاص طور سے رونقِ محفل بنایا گیا۔
اس شام کی دوسری اہم ترین خصوصیت صنفِ دوہا کے امامِ عصر انسؔ خان کی پہلی کتاب انس کے دوہے کی رونمائی رہی۔ادب میں اس مخصوص اضافےکے لئے مشاہیرِ ادب نےاپنی رائے کا اظہارکیا۔عارف محمد خان، گورنر ، کیرلا نے کہا کہ انس ؔخان نے اپنے علم، احساسات اور تجربات کے اظہار کے لیے دوہوں کو ذریعہ بنایا جو عوامی زبان میں عام آدمی تک آسانی سے پہنچ سکے۔ جسکا اظہار الگ الگ زبان میں ہمارے سبھی بڑے صوفی شاعروں نے کیا ہے۔
ڈاکٹر الیاس نوید گنوری،ادیب، شاعر ، ناقد نے کہا کہ انسؔ خان دوہے کا وہ البیلا شاعر ہے جس نے موضوع ، مضمون، زبان، بیان، صنائع، بدائع، افاعیل و آہنگ کے جائز اور پر کشش و دل نشیں استعمال سے اپنی تخلیقات کو مزیّن کرکے قارئین کے لئے جاذبِ نگاہ بنا دیا ہے۔انسؔخان اس مخصوص دوہا صنفِ سخن کے معرکۃ الآرا اور ممتاز مقام حاصل کرنے والے کامیاب شاعر ثابت ہوں گے۔ فاروؔق ارگلی، ادیب، شاعر ، ناقد ،صحافی نے کہا کہ ادب کے جواں سال قلم قبیلے میں انسؔ خان نےانفرادی طمطراق سے اپنی موجودگی درج کرائی ہےانھوں نے نہ صرف اردو شعری حلقوں کو متاثر کیا ہے بلکہ ہندی کویتا جگت کو بھی چونکا دیا ہے۔انسؔ خان انسانی زندگی کے مختلف پہلوئوں کے ساتھ اردو اور ہندی کےوہ اولین شاعر ہیں جنہوں نے سائنسی موضوعات کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ دوہوں میں پیش کیا ہے۔ برِّ صغیر کے مشہور و معروف داستان گو جناب سیّد ساحل آغا کی داستان گوئی کا اہتمام کیا گیا جسکی تمہیدو تعریف ترنّم احمد نے اپنے مخصوص انداز میں فرمائی۔
جناب ساحل آغا نے میرؔ کے حالاتِ زندگی کو اپنے انوکھے انداز میں داستان گوئی کا حسین جامہ پہنایا جسکو یقیناً اہلِ دوبئی تا دیر یاد رکھیں گے۔ یہ صنف اردو ادب کا وہ نایاب سرمایہ ہے جسکی بقا کے لئےساحل آغا کی جد و جہد اور خدمت قابلِ ستائش ہے۔ محفلِ شعر و سخن کی نظامت بحسن و خوبی جناب موسیٰ ملیح آبادی نے فرمائی جبکہ صدارت جناب اعجاز شاہین صاحب نے فرمائی۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے عمادالملک صاحب نے شرکت فرمائی۔ مہمانانِ ذی وقار مناظر عباس، حسن نقوی، شجير زیدی، فرحت چودھری اور طارق صدیقی رہے۔ محفل کا اختتام جناب طارق فیضی کے اظہارِ تشکر پر ہوا۔
ہمارے خیال سے موجودہ دور میں کیڈنگ ایج کو ہی یہ افتخار حاصل ہے کہ اس نے دوہوں پر ایک تاریخ ساز پی، شرفت کی ہے. دوہا گوئی اور داستان گوئی دونو ہی اصناف دنیائے اردو سے مفقود ہو رہے ہیں جسکا احیاء دبئ کی سرزمین پر ہوا.