دبئی(طاہر منیر طاہر)ابوظہبی میں کھجور اور اس کی مصنوعات پر ساتویں سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس ابوظہبی کے ایک مقامی ہوٹل میں "کھجور کی پائیدار پیداوار” کے عنوان سے منعقد کی گئی۔ اس تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے 42 ممالک کے ماہرین نے شرکت کی، جس میں پہلی بار سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ماہرین نے ملک کی نمائندگی کی۔ جس میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اعجاز حسین سومرو کی قیادت میں ڈاکٹر شہزور خاصخیلی اور ڈاکٹر آسیہ اکبر پنہور پر مشتمل ماہرین کے ایک وفد نے پاکستان اور خاص طور پر سندھ میں پیدا ہونے والی کھجور اور اس کی مصنوعات پر تحقیقی مقالے پیش کئے۔
کانفرنس میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر اعجاز حسین سومرو نے ” موزاوتی اور اصیل کھجور کی فعال اور حسی خصوصیات” پر مقالہ پیش کیا، ڈاکٹر شہزرو گل خاصخیلی نے ’’اسٹوریج کے مختلف درجہ حرارت کے دوران کھجور کے جام کی تیاری اور معیار کا جائزہِ‘‘ جبکہ ڈاکٹر آسیہ اکبر پنھور نے "خشک کھجور کے پاؤڈر سے افزودہ فزیکو کیمیکل اور آرگنولیپٹک خصوصیات والے بسکٹِ” پر اپنے مقالے پیش کئے، زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کی اس نئی تحقیق میں مختلف ممالک کے ماہرین اور سرمایہ کاروں نے انڈسٹری سطح پر کھجور کے استعمال سے بسکٹ کی تیاری کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا، اور خاص طور پر ڈاکٹر آسیہ پنھور کی تحقیق کو سراہا ۔
اس ضمن میں پاکستان سمیت مختلف ممالک کے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی طرف سے صنعتی سطح پر سندھ زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کو متعارف کرانے کے لیے سندھ زرعی یونیورسٹی اور صنعت کے درمیان روابطہ بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، کانفرنس میں دنیا کے 42 ممالک کے 475 ماہرین نے شرکت کی، جن میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کی گئی ہیں، مصنوعات کے بارے میں پیش کردہ مقالوں سمیت سندھ کی کجور کی اجناس پر خاصی دلچسپی لی گئی اور انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنسز ایڈ ٹیکنالوجیز کے ماہرین کو سراہا گیا۔ دوسری جانب سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے یونیورسٹی کے تینوں ماہرین کی جانب سے کامیاب مقالے پیش کرنے اور ملک اور یونیورسٹی کی باوقار نمائندگی کرنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔