ٹھاٹھیں مارتے سمندر اور ان سمندروں کے اندر کی اصلی تصویریں

میرا موقف اسی طرح پختہ عقیدہ ایمان کی طرح ہے ۔ جس طرح میرا پختہ ایمان ہے کہ اللہ ایک ہے۔ اسی طرح یقین ہے کہ پاکستان کے حالات قیامت کے دن تک اچھے نہیں ہو سکتے ۔

1۔ جب عوام ہی اپنی حالت ٹھیک نہیں کرنا چاہتی تو پھر کیسے حالات اچھے ہو سکتے ہیں ۔

2۔ حکومت کے کسی ملک و قوم کے مفاد کے خلاف اقدام پر تنقید کریں ۔روکیں تو یہی عوام بغض عمران کا طعنہ دے کر سچ کا ادھر ہی گلا گھونٹ دیتے ہیں ۔ اس عوام کے حالات کیسےٹھیک ہو سکتے ہیں ۔

3۔ نواز پرستی ، عمران پرستی ، زرداری پرستی نے اس عوام کے دماغ کو فالج زدہ کر دیا ہے۔ اس سے آگے سوچ ہی نہیں سکتے ۔ حالات گھنٹہ ٹھیک ہوں گے ۔

4۔ غیر حقیقت پسند قوم ہے۔ ان کو گزشتہ کل تک نواز شریف کے سوا کچھ نظرہی نہیں آتا تھا آج عمران خان کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں ۔ ان کو عمران خان بتائے کہ تم کو نواز شریف لوٹ کر کھا گیا یہ عمران خان کو صادق و امین کہیں گے اور نواز شریف کو چور ڈاکو۔

5۔2028 میں جب عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کنٹریکٹ ختم ہو جائے گا۔ تو نواز شریف لندن سے واپس پاکستان آکر اسی عوام کو جو نواز شریف کو چور چور ڈاکو ڈاکو مانتی ہے اسی عوام کو بتائے گا کہ عمران خان چور نہیں ہے چوروں کا سردار ہے تو یہی عوام عمران خان کو چوروں کا سردار کہے گی ۔ تو پاکستان کے حالات کیسے ٹھیک ہو سکتے ہیں ۔

6۔ عمران خان کے گزشتہ ہفتوں فروری ۔ مارچ 2022 کے جلسوں میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ عمران خان کے آج 27 مارچ 2022 کے جلسے میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دیکھیں گے ہم ۔ اور مریم نواز کے جلسے میں بھی عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہو گا۔

ٹھاٹھیں مارتے اس سمندر میں شریک سمندروں کی اصل حقیقت یہ ہے

ان کے پاس دو وقت کی روٹی کھانے کو میسر نہیں ۔ ان کے ایک ایک گھر میں دس دس افراد کا کنبہ ہے۔ ایک یا دو تھوڑا بہت کماتے ہیں ۔ باقی ادھار لے کر یا بھوکے رہ کر گزارا کرتے ہیں ۔

عمران خان، مریم نواز یا بلاول بھٹو کے جلسوں میں آپ کو اسٹیج پر چڑھے ہوئے چند خوش حال خوش نصیب افراد کے علاوہ سامنے بھیڑ بکریوں کی طرح بھوکے، پیاسے، میرے پیارے غریب محنت کش ہی ملیں گے۔

سوکھے حلق اور بھوکے پیٹ یہ عوام مزدور محنت کش گو عمران گو اور جب آئے گا عمران بنے گی میری جان کے نعرے لگاتے ہیں ۔

ٹھاٹھیں مارتے سمندر میں جو سمندر عمران خان کے سامنے گرمی میں پسینوں میں شرابور کھڑے ہیں ۔ یہ سمندر خود پیاسے ہیں ۔

آج جلسوں میں ٹھاٹھیں مارتے سمندر بھوکے پیاسے آئے ہیں بھوکے پیاسے جائیں گے ۔ ان کے گھر نہ عمران خان نے راشن پہنچانا ہے نہ مریم نے ۔ سرکاری اور پرائیویٹ بسوں کو ٹرکوں کو گاڑیوں کا پکڑ کر اپنے اپنے جلسوں کے میدان بھریں گے پھر جلسوں کے اختتام پر ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے یہ سمندر محلے کی نالیاں بن جائیں گے ۔ پیدل رلتے واپس گھروں کو جائیں گے ۔

میرے عزیز شغل میلے ، موج مستی ، کھیل تماشے اور دھما چوکڑی پسند 25 کروڑ ہموطنو ،ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری کا پیغام ہے ،عرب کے ریگزاروں سے کہ

آپ کے حالات قیامت تک ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ آپ گھر میں اپنی بیوی کا کام میں ہاتھ نہیں بٹا سکتے عمران خان کے جلسوں میں ہاتھ اٹھا اٹھا کر نعرے مارتے ہو ۔

آپ نے اپنے کام چھوڑ د یئے، نواز شریف کے نعرے وجانے کے لئے ۔

حالات کیسے قیامت تک ٹھیک ہو سکتے ہیں آپ کے ۔

پتھر مارنے کے 5 روپیہ فی پتھر ،پتھر مار کر سر پھاڑنے کے 200 روپے ، ڈنڈا مارکر سر پھاڑنے کے 2 ہزار روپے۔ میں اس سے آگے کے اسلحے کی اصل کہانی بتادوں تو قوم و ملک کی بدنامی ہو گی ۔

یہ جلسے کس لئے، عمران خان کے پاس فی جلسہ دھرنوں کے د وران 66 جلسوں کے اسٹیبلشمنٹنے 3 ارب 80 کروڑ د یئے ۔ آج عمران خان کی حکومت ہے ، پورا ملک مفلوج ہے، عمران خان کو آج بھی اسٹیبلشمنٹ اسپانسر کر رہی ہے ۔

دو سو ارب روپیہ ضائع کیا جا چکا ہے،کیا یہ چوری ڈکیتی کرپشن نہیں ؟

جب سب مل کر ملک کو تباہ و برباد کرنے کے ایجنڈے پر ایک پیج پر ہوں تو اس ملک کے حالات قیامت تک ٹھیک نہیں ہو سکتے چاہے عمران خان وزیر اعظم رہیں یا فوج ملک کا نظم و نسق ایک نئے فوجی جمہوری نظام کے تحت سنبھال لے ۔

پاکستان زندہ باد

Comments (0)
Add Comment