پاکستان کا مسئلہ صرف بدعنوانی نہیں ہے۔

پاکستان کا مسئلہ صرف بدعنوانی نہیں ہے جیسا کہ آج کل واویلا مچایا جارہا ہے۔ بلکہ بدعنوانی کے ساتھ ساتھ حُکمرانوں اور انتظامی مشینری کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ بات درست ہے کہ بدعنوانی ملک و قوم کو سماجی، اقتصادی اور اخلاقی لحاظ سے کمزور کرتی ہے لیکن حُکمرانوں اور انتظامی مشینری کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت اس سے بھی زیادہ تباہ کُن ہے جو ملک و قوم کو مکمل تباہی و بربادی سے دوچار کردیتی ہے۔

پاکستان کے معاملات کا اگرمنصفانہ اور غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو ادراک ہوتا ہے کہ ہماری سماجی، اقتصادی اور اخلاقی تباہ حالی میں بدعنوانی سے زیادہ حُکمرانوں اور انتظامی مشینری کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت کا زیادہ عمل دخل رہا ہے۔ ہم اس وقت تک معاملات کی صحیح طرح سے تشخیص نہیں کرسکتے جب تک ہم اپنی سوچ اور معاملات کو پرکھنے کا اپنا زاؤیہ نگاہ درست نہیں کرتے۔

مجھے حیرت بھی ہوتی ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے جب ہر خاص و عام وہی ایک راگ الاپتا رہتا ہے جو ان کے ذہن میں وہ لوگ بٹھاتے ہیں جن کو خود اس ملک و قوم کے معاملات کا صحیح ادراک نہیں ہے۔ لہٰذہ ہمیں اجتماعی دانش کا مُظاہرہ کرنا چاہئے اور اجتماعی دانش کا تقاضہ یہی ہے کہ ہم معاملات کے حوالے سے اپنی سوچ اور معاملات کو پرکھنے کا اپنا زاؤیہ نگاہ درست کرلیں اور اجتماعی طور پر ایک ٹھوس قومی بیانیہ اپنائیں جو یہ ہے کہ ہماری اجتماعی تباہی و بربادی میں بدعنوانی سے زیادہ حُکمرانوں اور انتظامی مشینری کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت کا زیادہ عمل دخل رہا ہے۔

لہٰذہ ہمیں اپنے حُکمرانوں اور انتظامی معاملات کے ذمہ داران سے بدعنوانی کے ساتھ ساتھ ان کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت کے بارے میں بھی باز پرس کرنی چاہئے۔ ملک و قوم کو نقصان خواہ بدعنوانی کی وجہ سے ہو یا حُکمرانوں اور انتظامی مشینری کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت کی وجہ سے ہر بات کا حساب ہونا چاہئے۔

اگر بدعنوانی قابل نفرت ہے اور اس کو جُرم قرار دیا جاتا ہے تو حُکمرانوں اور انتظامی مشینری کی نااہلی، کوتاہ بینی، کمزور قوتِ ارادی، کردار کی کمزوری، مفاد پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزَعمل اور ملکی و قومی معاملات میں قومی خیانت کو بھی قابل نفرت گردانا جائے اور ان کو بھی جُرم قرار دینا چایئے۔ اگر ہمیں کوئی بدعنوان قابل قبول نہیں ہے تو ہمیں عہد کرنا چایئے کہ ہمیں نا اہل، کوتاہ بین اور کمزور قوتِ ارادی اور کمزور کردار کے حامل مفاد پرست نیز ملکی و قومی معاملات میں غیر ذمہ داری اور قومی خیانت کا ارتکاب کرنے والے حُکمران اور انتظامی افسران بھی قابل قبول نہیں ہیں۔

لہٰذہ اس بُنیاد پر ہم عہد کرتے ہیں کہ ہماری سماجی، اقتصادی اور اخلاقی تباہ حالی، اداروں کی تباہی و بربادی اور مملکت کے معاملات میں غیر ذمہ داری کا ارتکاب کرنے والوں نیز تفویض کی گئی ذمہ داریوں میں کوتاہی برتنے والوں کے ساتھ قومی مجرموں اور خائنینِ ملک و ملت کی طرح برتاؤ کیا جائے گا۔

خیر اندیش
عزیز خان
بانی و چیئرمین دی گریٹر پاکستان موؤمنٹ
پیوستون مرکز برائے تزویراتی مُطالعہ اور پالیسی سازی
اسلام آباد، پاکستان۔

Comments (0)
Add Comment