گجرات میں سپین پلٹ 2 بہنوں کا قتل، بھائی و چچا سمیت دیگر ملزمان گرفتار

گجرات (تارکین وطن نیوز) گجرات میں رشتے کے تنازع پر سپین پلٹ 2 پاکستانی بہنوں کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔پنجاب کے ضلع گجرات کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اُنھوں نے دو پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کے قتل میں ملوث چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں دونوں مقتول بہنوں کا ایک سگا بھائی بھی شامل ہے جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ بھی ہسپانوی شہریت کا حامل ہے۔دیگر گرفتار ملزمان میں لڑکیوں کے چچا، دونوں شوہروں سمیت دو مزید افراد شامل ہیں۔ اس مقدمے میں نامزد چار دیگر ملزمان اب تک گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پولیس کو مخبر سے اطلاع موصول ہوئی کہ سپین کی شہریت رکھنے والی دو لڑکیوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ پولیس جب اس اطلاع پر موقع پر پہنچی تو اندر سے چیخ و پکار کی آوازیں آ رہی تھیں۔پولیس کے مطابق جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو لڑکیوں کے گلے دبائے جا رہے تھے اور پولیس کو دیکھنے پر انھیں قتل کر دیا گیا اور ملزمان فرار ہو گئے۔

خاندانی ذرائع اور ایف آئی آر کے مطابق دونوں بہنیں اپنے کزنز سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھیں بلکہ اپنی پسند سے شادی کرنا چاہتی تھیں۔ایک مقامی شخص کے مطابق وقوعے والے روز صبح ہی سے ہنگامہ جاری تھا جس پر علاقے کے لوگوں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو ان کو کہا گیا کہ یہ ان کا اپنا ذاتی معاملہ ہے جس پر مقامی لوگوں نے باہمی مشورے سے پولیس کو اپنی شناخت خفیہ رکھ کر اطلاع پہنچا دی تھی۔

اس معاملے سے باخبر ایک مقامی شخص جو اس خاندان کے رشتے دار بھی ہیں نے بتایا کہ یہ معاملہ ایک سے ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے۔ دونوں لڑکیوں کے بھائی اور والد چاہتے تھے کہ یہ لڑکیاں اپنے کزنز سے شادی کر لیں۔ اس سلسلے میں کوئی ڈیڑھ برس قبل نکاح بھی ہوا تھا۔ مگر رخصتی نہیں ہوئی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ دونوں لڑکیاں نکاح کے چند دن بعد ہی واپس چلی گئی تھیں جس کے بعد انھوں نے اپنے دونوں کزنز جن کے ساتھ نکاح ہوا تھا کو سپین کے ویزا کے لیے سپانسر شپ دینے سے انکار کرتے ہوئے سپین ہی میں اپنی مرضی سے شادی کرنے پر اصرار کیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خود بھی سپین کی شہریت رکھنے والے لڑکیوں کے بھائی اور والد کو یہ برداشت نہیں تھا۔ انھوں نے والدہ کو اعتماد میں لیا اور کسی اور خاندانی تقریب کا کہہ کر دونوں لڑکیوں کو پاکستان بلوایا گیا۔ دونوں لڑکیوں سے پہلے ان کا بھائی پاکستان پہنچا تھا۔

انھوں نے کہا کہ دونوں لڑکیاں پاکستان پہنچیں تو کچھ ڈری اور سہمی ہوئی تھیں مگر والدہ انھیں تسلی دیتی رہی تھیں۔ دونوں 10 روز کے لیے پاکستان آئی تھیں۔ دونوں نے گجرات میں موجود اپنی ہم عمر خواتین کو بتایا تھا کہ کزنز سے شادی کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے کیونکہ ساری زندگی یورپ میں گزارنے کے بعد وہ پاکستانی خاوند اور اس کے طور طریقوں کے مطابق نہیں ڈھل سکتیں اور ان کے کزنز کے مزاجوں میں بہت فرق ہے۔

Comments (0)
Add Comment